Skip to content

شب انعام ( لیلتہ الجائزہ )

ریشماں یسین

Mississauga

 

عید الفظر کی رات کو’ لیلۃ الجائزہ’ کہا جاتا ہے، عربی زبان میں جائزہ کے معنی ہیں ‘انعام’۔ اس لئے اس کو انعام کی رات کہا جاتا ہے کہ رمضان المبارک میں روزے دارنے جو مشقت برداشت کی ہے، اس کے انعامات اس رات میں تقسیم کیے جاتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : جب عیدکی صبح ہوتی ہے تو اللّہ تعالی فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتا ہے وہ زمین پر اترکر تمام گلیوں، راستوں کے سروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور ایسی آواز سے جس کو جنات اور انسان کے علاوہ ہرمخلوق سنتی ہے پکارتے ہیں کہ اے محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی امت اس رب کریم کے دربار کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصورکو معاف کرنے والا ہے۔
‎حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا’’رمضان المبارک کی آخری رات میں اُمّتِ محمّدﷺکی مغفرت کردی جاتی ہے۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا’’ یارسول اللہﷺ! کیا وہ شبِ قدر ہے؟ آپﷺ نے فرمایا’’ نہیں۔ کام کرنے والے کو مزدوری اُس وقت دی جاتی ہے، جب وہ کام پورا کرلیتا ہے اور وہ آخری شب میں پورا ہوتا ہے، لہٰذا بخشش ہوجاتی ہے۔‘‘ (مسند احمد)
‎۔ حضرت ابو امامہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا’’جو شخص عید الفطر اور عید الاضحی کی راتوں میں عبادت کی نیّت سے قیام کرتا ہے، اُس کا دِل اُس دن بھی فوت نہیں ہوگا جس دن تمام دِل فوت ہو جائیں گے۔‘‘( ابنِ ماجہ)
بلاشبہ وہ افراد نہایت خوش قسمت ہیں کہ جنھوں نے ماہِ صیام پایا اور اپنے اوقات کو عبادات سے منور رکھا۔پورے ماہ تقویٰ کی روش اختیار کیے رکھی اور بارگاہِ ربّ العزّت میں مغفرت کے لیے دامن پھیلائے رکھا۔یہ عید ایسے ہی خوش بخت افراد کے لیے ہے اور اب اُنھیں مزدوری ملنے کا وقت ہے۔تاہم، صحابہ کرامؓ اپنی عبادات پراترانے کے بجاۓ اللّہ تعالیٰ سے قبولیت کی دعائیں کیا کرتے تھے ہم بھی اللّہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہماری ان ٹوٹی پھوٹی عبادات کو قبول فرمائیں اور ہماری غلطیوں کوتاہیوں گناہوں کو معاف فرمائیں اور ہمارے وہ فلسطینی بہن بھائ جو اس وقت بہت مشکل میں ہیں ان کی غیب سے مدد فرمائیں آمین یا رب العالمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *