Skip to content

عید میرے بچپن کی

شازیہ راشد ایجکس

کیابتاؤں کیسی تھی عید میرے بچپن کی

وہ جو تہذیب تھی ہر آنگن کی

جہاں روایتوں کی خوشبو مہکتی تھی کلی سے پھول بنتی تھی ہر چمن کی

کیا بتاؤں کیسی تھی عید میرے بچپن کی

بزرگوں نے دی تعلیم وتربیت ،واعظ ونصیحت

سکھلائی تہوار کی اہمیت 

ہمیشہ سمجھائی بات امن کی

کیابتاؤں کیسی تھی عید میرے بچپن کی

دیا درس الفت ومحبت کا اخوت ومساوات کا 

جہاں ملتے تھے لوگ خلوصِ نیت سے

یہ تھی پہچان میرے وطن کی 

کیابتاؤں کیسی تھی عید میرے بچپن کی

اور آنچل تھا سلمہ ستارے کا

غرارہ تھا گوٹے کناری کا 

اس پر قمیض تھی ساٹن کی

کیا بتاؤں کیسی تھی عید میرے بچپن کی

اور پستے بادام سے سجا شیر خورمہ تھا

 کچوریوں کے درمیان رکھا قیمہ تھا 

کہ جس پر تری تھی روغن کی

کیا بتاؤں کیسی تھی عید میرے بچپن کی

اور عیدی کا جو بٹوہ تھا

اسے خرچ کرنے کا بھی مزہ تھا

جھولے ،غبارے ،ٹافیاں 

وہ جو تھی پُڑیا چورن کی

کیا بتاؤں کیسی عید تھی میرے بچپن کی