عالیہ نوید
مسی ساگا
ہر سال کے اختتام پر ہم سارے سال کا جائزہ لیتے ہیں کہ ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا؛ کیا کام کئے اور کیا رہ گئے؛ کس میں کامیاب ہوئے اور کہاں ناکامی دیکھی؛ کس نے ساتھ دیا اور کون چھوڑ گیا؛ چھٹیاں کہاں گزاری اور کونسی جگہیں دیکھنے سے رہ گئیں؛ کوسنی تقریبات میں شرکت کی وغیرہ وغیرہ۔پھر ہم نئے سِرے سے آنے والے سال کی نئی منصوبہ بندی شروع کر دیتے ہیں۔ جس میں ہمارے پھر سے منصوبے ہوتے ہیں کہ کم کھانا، زیادہ ورزش کرنا، صحت مند غذا کا استعمال کرنا، فلاں سے ملنا، فلاں جگہ گھومنا، وغیرہ وغیرہ۔
لیکن کیا ہم یہ جائزہ بھی لیتے ہیں کہ ہم نے گزرے سال میں نمازیں کتنی چھوڑیں؟ روزے کتنے چھوڑے؟ فرائض، عبادات،اخلاقیات، معاملات پر کتنے توجہ دی؟ اللہ کی رضا کے لئے کتنے کام کئے؟اللہ کی رضا کی خاطر کتنے کاموں سے توبہ کی؟ماں باپ، بہن بھائی، اولاد، عزیز رشتہ داروں کے کتنے اور کیسے حقوق ادا کئے؟ کیا کسی کی زندگی میں ہماری وجہ سے کوئی مثبت تبدیلی آئی؟ کسی کے دکھ سکھ کو سنا؟ کسی کو رونے کے لئے اپنا کندھا دیا؟ کسی کے لئے مسکراہٹ کا سبب بنے؟ کیا کسی کے گھر کا چُولا جلانے میں مدد دی؟ کیا مسجدوں سے جڑنے کی کوشش کی؟ کیا دین سے جڑنے کی کوشش کی؟ کیا قرآن کو کھولنے اور سمجنے کی کوشش کی؟ کیا ہمارا یہ ایک سال کا سفر ہم کو اپنے ربّ سے قربت کا سبب بنا یا دوری کا؟
ہم نئے سال کو دنیاوی اعتبار سے مناتے ہیں اور دین کو ایک طرف رکھ کر اسی کی خوشی میں محو ہوجاتے ہیں۔ رات دیر تک محفلوں میں وقت گزارتے ہیں، بارہ بجتے ہی دیوانوں کی طرح ایک دوسرے کو نئے سال کی مبارک باد دیتے ہیں، سوشل میڈیا پر پیغامات کی بھرمار کرتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ جب ہر صبح کا آغاز ہم اپنے رب کی اجازت سے کرتے ہیں تو وہ دن ہمارے لئے ذہنی، اخلاقی، روحانی اور جسمانی ہر اعتبار سے نیا ہی تو ہوتا ہے! ہر دن سورج نیا لگتا ہے، آسمان نیا لگتا ہے، چرند پرند کی میٹھی آوازیں کتنی دلفریب ہوتی ہیں، ہر پھول پودہ نیا لگتا ہے۔
وہ ربّ تو ہمیں ہر شے کے زریعے سے خود سے قریب کرنے کے زرائع فراہم کرتا ہے کہ شاید ہم سوچیں، دیکھیں اور محسوس کریں، شاکر بنیں اور دن کا آغاز خوشی خوشی کریں۔ لیکن ہر دن کو ہم نظر انداز کردیتے ہیں۔ فجر میں اٹھنے سے لے کر عشاء تک ہم مشین بنے ہوتے ہیں۔ مغربیت کا ہم پر گہرا اثر ہونے کی وجہ سے ہماری زندگیوں میں تلخیاں زیادہ اور مٹھاس کم ہوگئی ہے۔ ہم ہر چیز کو دنیاوی نقطۂ نظر سے دیکھتے ہیں، ایک دوڑ میں لگے ہوئے ہیں اور کائنات میں موجود اللہ کی نشانیوں اور اپنی ذات میں موجود اللہ کی نشانیوں پر شکرگزاری کے بجائے اعتراض کرتے ہیں۔
آئیں اس مرتبہ ہم اگلے سال کے لئے نہیں بلکہ اپنے ہر کل کے لئے کچھ اچھا سوچیں۔ اللہ سے قربت کے طریقوں کی فہرست بنائیں۔ روز کرنے کے اچھے کاموں کی فہرست بنائیں۔ خود سے عہد کریں کہ روزانہ اپنی ذات کو بہتر بنانے کی طرف توجہ دیںگے۔ اپنے اندر سے برائیوں کی نشاندہی کی فہرست بنائیں گے۔ اپنے اندر قرآن اور سنتِ رسول صلّیٰ اللہ علیہ وسلّم کے بتائے ہوئے کردار کی فہرست بنائیں گے۔ اور روزانہ رات کو سوتے وقت اس فہرست کا جائزہ لیں گے تو ہم ان شااللہ آخرت میں کامیابی کے حقدار بن سکیں گے۔انشاءاللہ