Skip to content

کبھی اللہ سے مایوس نہ ہونا

BY: Shagufta Kashif (Online campus)

1st Prize Winner of Writing Contest 2021

 

ہم سب انسان ہیں اور بشری کمزوریوں کا شکاربھی ہوتے ہیں ۔ آج کے مصروف دور میں ہر طرف زر، زمین کی دوڑ لگی ہوئ ہے۔ وہیں بہت لوگ زندگی کی بنیادی ضروریات کے لئیے بھی ترس رہے ہیں۔ جب دونوں طبقات کے لوگوں کو ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو کوئ مغربی اسکالرز ارسطو، پائو کوہلو وغیرہ کا سہارا لیتا ہے تو کوئ کسی پیر فقیر کے مزار پر چڑھاوے چڑھانے لگتا ہے۔ مگر جس ہستی کا در کھٹکھٹانا ہے ، اسی کو دونوں بھول جاتےہیں۔ ابلیس کے لغوی معنی” بے انتہا مایوس اور دھوکہ دینے والا” ہے۔ ابلیس یا شیطان کو اللہ نے انسانوں کا سب سے بڑا دشمن قرار دیکر اس کے شر سے بچنے کا قرآن میں جگہ جگہ حکم دیا ہے۔ سورہ یاسین کی آیت 60 ہے۔

“بےشک شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔ پس میری ہی عبادت کرو۔ “

گویا اللہ کو بھلا کو دنیا کی زندگی میں ہمیں پھنسا دینا ہی شیطان کا مقصد ہے۔ دراصل جب ہم اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات سے دور ہوتے ہیں تو کسی ناآگہانی مصیبت میں شیطان ہمیں مزید مایوس اور نا امید بناتا ہے اور ہم اس کے بہکاوے میں آ کر اپنی دنیا اور آخرت دونوں تباہ کر ڈالتے ہیں۔ جبکہ اللہ کی طرف واپس آنا اور اس پر پورا بھروسہ کرنے سے ہی ہم آج اپنی ساری پریشانیوں کا حل نکال سکتے ہیں۔ کیونکہ اللہ نے قرآن میں فرمایا،

“ میں نے اپنی رحمت کو اپنے غضب پر غالب کر لیا ہے۔”

حدیث نمبر3552 ترمذی شریف میں اللہ فرماتا ہے؛

اے انسان! جب تک تو مجھ سے دعا کرتا اور امید رکھتا رہے گا، میں تیرے گناہ بخشتا رہوں گا چاہے تجھ میں کتنے ہی گناہ ہوں مجھے کوئ پرواہ نہیں۔ اے انسان اگر تیرے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں، پھر تو بخشش مانگے گا تو میں بخش دوں گا مجھے کوئ پرواہ نہیں۔ اے انسان! اگر تو زمین بھر گناہ بھی میرے پاس لیکر آۓ، اگر تو نے شرک نہ کیا ہو تو میں تمہیں اس کے برابر بخش دوں گا۔

ایک نومسلم بہن نے بتایا کہ،” اسلام کے تصورِ معافی نے میری دنیا اور آخرت کو بچا لیا جب مجھ سے ایک گناہ سرزد ہونے پر میرے مذہبی لوگوں نے

مجھے کلی طور پر مایوس کر کے خودکشی جیسے فعل پر مجبور کر دیا تھا مگر اسلام لانے کے بعد اللہ کی رحمت نے مجھے ایک نئ زندگی بخش دی اور میرے شدید احساسِ ندامت کو ختم کر کے نیکی کرنے کے لگن پیدا کردی

گویا!موتی سمجھ کر شانِ کریمی نے چن لئیےقطرے جو تھے میرے عرقِ انفعال۔ کےلہذا ہم سب کو اللہ کی رحمت و شفقت سے کبھی مایوس نہیں ہونا چاہئیے ۔ ہماری دنیاوی اور اُخروی دونوں زندگیوں کی پریشانیوں کا علاج ہمارے گھروں کے طاقوں میں رکھے قرآن حمید میں پوشیدہ ہے۔ ہمیں صرف اس پر صدقِ دل سے ایمان لا کر عمل پیرا ہونے کی پر زور کوشش کرنی ہےہمیں اللہ کے نیک بندوں کا ساتھ چاہیے کہ اجتماعیت اللہ کو پسند ہے اور ہمیں بھی نیک راہ پر استقامت دیتی ہے۔

کیوں منتیں مانگتا ہےتو اوروں کے دربار سے۔

وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے