شازیہ راشد
ایجیکس
فضا میں ہلکی سردی کا آغاز ہوچکا تھا۔ سرد ہوائیں سوکھے پتوں کو اُڑاتی چل رہی تھیں فاخرہ اپنے لاؤنج کی کھڑکی سے یہ منظر دیکھ رہی تھیں اور سوچ رہی تھیں کہ قدرت کی بھی کیا دلکش کاریگری ھے ابھی کچھ ہی دن پہلےان ہی درختوں پر سر سبز لہلہاتے پتٌے اور خُوشنما پَھل پُھول کسقدر حسین منظر پیش کر رھے تھے۔اتنی دیر میں گھنٹی کی آواز پر فاخرہ چونک پڑیں جاکر دروازہ کھولا تو ان کی بہترین سہیلیاں آسیہ اورنازش کھڑیں تھیں دونوں کو دیکھ کر فاخرہ کی بانچھیں کِھل اٹھیں وہ تینوں بہت عرصے بعد ملیں تھیں۔
فاخرہ نے انہیں اندر بٹھایا اور جلدی سے چولہے پر چائے چڑھادی ساتھ ہی لوازمات سجانے لگیں۔اتنے میں چائے بھی تیار ہوگئ اور تینوں سہیلیاں گپ شپ میں مصروف ہوگئیں۔
فاخرہ:(چائے کی چسکی لیتے ہوئے) آسیہ سے پوچھا: تم کچھ اُداس لگ رہی ہو سب خیر ھے؟
آسیہ:(مغموم صورت) کیا بتاؤں بس وہی فضول لاحاصل بحث اپنے بیٹے تیمور سے شادی کے بارے میں پوچھتی ہوں تو کہتا ھے مجھے شادی کے جھنجھٹ میں نہیں پڑنا اور نہ ہی یہ مشکل ذمہ داری اٹھانا ھے مجھےبس اپنی زندگی کو انجوائے کرنا ھے۔
آسیہ نے جملہ مکمل کیا تھا کہ نازش زخمی دل کے ساتھ گویا ہوئیں: کہ میرے لڑکی ستارہ نے بھی میرا ناک میں دم کر رکھا ھے۔ گریجوشن بھی کرلی جاب بھی کرتے ہوئے 2سال ہوگئے مگر شادی کے نام پر تلملا جاتی ھے لاکھ اصرار کرنے پر بھی تیار نہیں ہوتی۔ وقت ھے کہ تیزی سے پنکھ لگا کراُڑے جارہا ھے عمر نکل رہی ھے شادی کی۔
سمجھ میں نہیں آتا یہ نئی نسل شادی سے گریزاں کیوں ھے؟
آسیہ نے کہا: میرا تیمور تو کہتا ھےکہ امی آپ کی اور بابا کی شادی شدہ ناکام زندگی اور عدم زہنی ہم آہنگی دیکھتے ہوئے میں تو باز آیا شادی سے۔ اوپر سے کینڈا کے قانون کے مطابق علحیدگی کی صورت میں اپنی جمع پونجی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھو۔اسے یہاں کی لڑکیوں پر اعتماد ہی نہیں کہ کہیں جائیداد نام کرانے کے چکرمیں شادیاں کرتی ہیں۔
ویسےیہاں ہمیں اپنے آپ کو جانچنے کی ضرورت ھے اگر ہم اپناجائزہ لیں تو غلطیاں ہم سے بھی ہوئیں ہیں ہم والدین نے اپنی آپس کی چپقلش میں یہ سوچا ہی نہیں کہ ہم بچوں کو کیا ماحول دے رھے ہیں؟ ہمارے آئے دن کے جھگڑوں کا بچوں پر کیا اثر ہوتا ہوگا۔اگر ہم انہیں خوشگوار ماحول دیتے تو ان پر اس کا مثبت اثر جھلکتا۔
آسیہ کے بیٹے کے خیالات سن کر نازش نے بھی اپنے دل کا حال کہہ سنایا نازش نے افسردہ لہجے کہا: میری ستارہ کا حال تو یہ ھے کہ بس independence چاہیئے۔ مرد عورت کی برابری چاہیئے وہ کہتی ھے کہ میں کسی لڑکے پر trust نہیں کرتی کہ میں جاب کر کے گھر آؤں تو شوہر نے گھر کے تمام کام اور کچن میں کھابنا رکھا ہوگا۔سوشل میڈیا کا خُمار چڑھا رہتا ھے۔لوگوں کے vlogs دیکھ دیکھ کرآئیڈیل بناتی رہتی ھے حسین پُر آسائش گھر، تعیشات سے بھر پور زندگی ،ورلڈ ٹور گھومنا پھرنا ،شاپنگ ،فلمی ہیرو اور ماڈل نُما لڑکے کی خواہش مند ہیں محترمہ اسی لیے ہر رشتے میں نُقص نکال کر مسترد کر دیتی ھے اول تو یہاں زیادہ تر لڑکیاں شادی ہی نہیں کرنا چاہتیں وہ کہتی ہیں کہ ہم خود اتنی کوالیفائیڈ اور بہترین کمالیتی ہیں ہمیں کسی مرد کی ضرورت ہی نہیں ہم کیوں کسی کی ذمہ داری اٹھائیں ۔میں تو سخت پریشان ہوں اس رویے سے
فاخرہ اپنی دونوں سہیلیوں کی باتیں بغور سُنیں تو اپنے دل کا حال کہے بنا نہ رہ سکیں انہوں نے اپنے بیٹے اور بہو کے درمیان ناچاقی اورکس طرح طلاق تک نوبت آ پہنچی۔فاخرہ کہنے لگیں کہ” میرے بیٹے اور بہو کی بہت ہی معمولی باتوں پر اختلافات ہوئے جیسے کہ انہیں اپنا اپنا آئیڈل نہیں ملا۔پھر ایک بات یہ بھی محسوس کی کہ کینڈا میں بچے ذمہ داری اٹھانےسے گھبراتے ہیں۔وہ شاید اپنے کمفرٹ زون سے نکلنا نہیں چاہتے۔ لڑکے کو شکایت کہ میں نے تو شادی یہ سوچ کے کی تھی کہ دونوں کمائیں اور گھر چلائیں گے مگر بیوی کہتی ھے میں اپنے پیسے کیوں خرچ کروں یہ تو مرد کی ذمہ داری ھے کیونکہ اسے قوام بنایا ھے۔ لڑکی کہتی ھے کہ میں نے یہ سوچا تھا اکیلے گھر میں رہوں گی عیاشی سے اپنی زندگی کو انجوائے کروں بچے وغیرہ کی پیدائش کے بارے میں کچھ نہیں سوچا تھا ۔ مجھے تو جوائینٹ فیملی میں رہنا پسند نہیں۔ میرا کوئی “me time” نہیں ،پابندیاں برداشت نہیں وغیرہ وغیرہ۔
پھرہم والدین نے مل کر دونوں میاں بیوی کوبہت نرمی اور ملائمت سے سمجھایا کہ بیٹا چھوٹی موٹی باتیں ہر گھر میں ہوتی ہیں مگر گھر کا ٹوٹنا ،طلاق ہونا یہ بالکل ہی نامناسب بات ھے اللہ تعالی’ طلاق کو پسند نہیں فرماتا۔ یہ شیطان کا کام ھے وہ میاں بیوی میں ناچاقی کروا کے جدائی ڈلواتا ھے یہ بہت ہی برا فعل ھے۔گو کہ گھر میاں بیوی دونوں مل کر بناتے ہیں مگر گھر داری، گھر کا نظام، بچوں کی پرورش اور نسلوں کو پروان عورت ہی چڑھاتی ھے۔ گھر ہمیشہ عورت ہی بناتی سنوارتی ھے۔ ہم نے ہمیشہ سے یہی دیکھا کہ لڑکیاں گڑیوں سے کھیلتی برتن سجاتی ہیں الماریوں میں کپڑے رکھتی ہیں آپ کسی بھی toy shop پہ چلےجائیں لڑکیوں کے کچن کے سیٹ ہوتے ہیں اور لڑکوں کی کھیلنے والی چیزیں علحیدہ ہوتی ہیں۔ ہم بچیوں سے کہتے ہیں کہ گھرکو جنت بنانا عورت کا کام ھے اورمرد اسے جنت بنانے میں معاون ومددگار ہوتا ھے۔اس طرح سے ہم نے اپنے بیٹے ،بہو کے درمیان صلح کرائی۔
انہوں نے کہا: میرے خیال سے ہم نے اپنے بچوں کو یہ سمجھایا ہی نہیں کہ نکاح تو آدھا دین ھے جہاں یہ بے حیائی ،بدکاری اور فتنے سے بچاتا ھے وہاں معاشرے میں استحکام ،خاندانی نظام کی مضبوطی اور افزائشِ نسل کا سبب بھی نکاح ہی ھے ۔فاخرہ کی بات سن کرنازش نے بھی عہد کیا کہ وہ اپنی بیٹی کو یہی سمجھائیں گی کہ قرآنِ حکیم کی تفسیر پڑھےاور اپنی سوچ کا زاویہ بدلے۔ امہات المومینین اور صحابیات کی سیرہ کا مطالعہ کرے اور سیکھے کہ عورت اور مرد پر نکاح کیوں لازم ھے؟ اس لیے کہ وہ ایک مکمل خاندانی نظام کی بنیاد رکھتے ہیں نکاح کے ہی نتیجے میں ایک پوری نسل کی پیدائش وافزائش ہوتی ھے ۔ میاں بیوی مل کر اولادکی پرورش اور بہترین تربیت کرتے ہیں اسی میں انسانیت کی بقا ھے۔ نازش کی مثبت سوچ اور جذبے کو دیکھتے ہوئے۔
آسیہ کہنے لگیں : میں بھی اپنے بیٹے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سنت پر عمل کرنے کا حکم دوں گی اورآسودہ زندگی گزارنے کے اصول بتاؤگی کہ میاں بیوی زہنی ہم آہنگی اور باہمی رضامندی سے ایک دوسرے کی عزت واحترام کے ساتھ زندگی گزاریں گے تو وہ ان کی زہنی اور جسمانی صحت کو تازگی بخشے گی۔یہ سکونِ قلب کاباعث ھے۔دونوں میاں بیوی مل کر باہم رضا مندی سے زندگی میں پیش آنے والی مشکلات ، مصائب پریشانیوں میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔زندگی کا شعور حاصل کرکے ایک مضبوط ،مستحکم معاشرے کی بنیارکھیں۔ میاں بیوی کا متوازن اور خوشگوار تعلق ہی اس رشتے کی اصل خوبصورتی ھے۔فاخرہ نے (کچھ سوچتے ہوئے) زہرہ نگاہ کیا خوب کہتی ہیں:
ملائم ،گرم سمجھوتے کی چادر
یہ چادر میں نے برسوں میں بُنی ھے
کہیں بھی سچ کے گُل بُوٹے نہیں ہیں
کسی بھی جھوٹ کا ٹانکا نہیں ھے
اسی سے میں بھی تن ڈھک لوں گی
اسی سے تم بھی آسودہ رہو گے
نہ خوش ہوگے نہ پژمُردہ رہوگے
اسی کو تان کر بن جائے گا گھر
بچھالیں گے توکِھل اٹھے گا آنگن
اُٹھا لیں گے توگِرجائے گی چلمن
(زہرہ نگاہ)