Skip to content

نوجوانوں اور فیملیز کے لیے ایک دلچسپ فلم کا تعارف

  • by

تحریر: ڈاکٹر جویریہ سعید 
JS

اپنے فیملی ٹریڈشن کے مطابق بڑے عرصے بعد ہم نے ایک مرتبہ پھر گہرے تھیمز رکھنے والی مووی دیکھی۔ مووی تو ڈیڑھ دو گھنٹے میں مکمل ہوجاتی ہے۔ زیادہ دلچسپ اس کے بعد ایک ڈیڑھ گھنٹے اور کچھ دنوں تک چلنے والی ڈسکشن ہوتی ہے۔ ان ڈسکنشز کے ذریعے گھر کے افراد کو کھل کر کئی باتیں کرنے کا موقع ملتا ہے۔ سماجی رویے، انسانی نفسیات، مذہب ، جدید دور کے چیلنجز، ہمارا کردار۔ اسلام، ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ سائنس، آرٹ وغیرہ وغیرہ

یہ انیس سو اٹھانوے میں ریلیز ہونے والی جم کیری کی مشہور سائکولوجیکل کامیڈی فلم تھی۔ The Truman Show- یہ فلم اپنی ریلیز کے زمانے کے مقابلے میں آج کہیں زیادہ متعلق بھی ہے اور مسائل کی سنگینی کے اس وقت سے کئی گنا زیادہ بڑھنے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

فلم کی کہانی کچھ کیوں ہے کہ ساحل سمندر پر واقع ایک خوبصورت قصبے میں رہنے والے انشورنس ایجنٹ کو اچانک اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی زندگی کا ہر لمحہ کیمرے پر ہے۔ اور اس کی زندگی کسی شو کا حصہ ہے۔ وہ ابتداء عالم تجسس میں پھر پریشانی میں اور پھر فرسٹریشن میں سراغ لگانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کی پیار کرنے والی بیوی، اس کا بہترین دوست یہاں تک کہ اس کے اردگرد رہنے بسنے والے سب اس کو یقین دلاتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔ مگر اس کا شک بڑھتا جاتا ہے اور وہ اس قصبے سے نکلنے کی جدوجہد شروع کردیتا ہے مگر تمام راستے عجیب انداز میں بند ملتے ہیں ۔

پھر دکھایا جاتا ہے کہ ٹرو مین کا شک درست تھا۔ واہ واقعی ایک ایسے ریلیٹئ شو کا مرکزی کردار تھا جو اس کی پیدائش کے ساتھ ہی شروع ہوگیا تھا اور اس شو میں اس کے علاوہ تمام کردار بشمول اس کے والدین کے اداکار تھے۔ اس کی ہر حرکت کو ڈائرکٹر کہانی آگے بڑھانے اور نیا موڑ دے کر ناظرین کو مسلسل انگیج رکھنے کے لئے استعمال کرتاہے ۔

بہرحال ٹرومین اپنے خود پر قابو پاکر بالآخر سمندر کے سفر کے ذریعے حدود سے نکلنے کی کوشش کرتا ہے اور بالآخر یہ دریافت کرتا ہے کہ وہ قصبہ، سمندر، طوفان، لوگ باگ سب ایک سیٹ کا حصہ تھا ۔ بالآخر وہ اس تخلیق کی گئی مصنوعی کائنات کے انتہا پر پہنچ جاتا ہے۔ ڈائرکٹر اسے روکنے کی کوشش کرتا ہے مگر وہ اس جھوٹی رییلیٹی سے نکل جاتا ہے۔ اس دوران دکھایا جاتا ہے کہ کس طرح پوری دنیا میں بے شمار لوگ دیوانے پرستاروں کی طرح اس شو کو مسلسل ٹی وی اسکرین سے چپکے دیکھتے رہتے ہیں۔ اور اس شو کے اختتام کے بعد خالی الذہنی سطحیت کے ساتھ پوچھتے ہیں ۔ اب کوئی اور سا شو دیکھتے ہیں ۔

کئی گہرے تھیمز رکھنے والی یہ فلم لائٹ کامیڈی ہےاور جم کیری کی اداکاری اور خصوصا ناظرین کی اداکاری بہت دلچسپ ہے ۔جم کیری کی خاصیت میتھڈ ایکٹنگ ہے اور وہ اس میں شاندار ہے۔ اس کی اداکاری میں بکھری ہوئی دیوانگی اور بے پناہ انرجی فورا نظر آتی ہے۔ وہ دوسروں کی طرح عام اور “حقیقی زندگی سے قریب تر” اداکاری کرنے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ خصوصا اس فلم میں بھی۔ اداکاری کی اداکاری کو طاری کیا ہوا دکھاتا ہے۔   

-He’s amazing and very very impressive

فلم میں کئی اہم تھیمز ہیں البتہ اس میں ہماری زندگیوں میں میڈیا کی مداخلت، ہماری اس کے پیچھے دیوانگی، میڈیائی مداخلت کی وجہ سے ہمارا مصنوعی پن، انفرادی پرائیوسی کی وائولیشن، دکھایا گیا ہے۔یہ فلم اس زمانے میں بنائی گئی جب میڈیا محض ٹی وی اور اخبارات و رسائل تک محدود تھا اور سمارٹ فونز ، سوشل میڈیا، ریالٹی شوز، شروع نہیں ہوئے تھے۔ اس کے باوجود کچھ مشورہ لوگوں کی زندگیوں میں پاپارازی اور جرنلسٹس کی بے حا مداخلت کے مسائل جنم رہ رہے تھے۔ لیڈی ڈیانا کی کار حادثے میں موت اور اس کی زندگی کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ نگ اور میڈیا کی اخلاقی حدود کا سوال اٹھ رہا تھا۔

لیکن آج ان مسائل کی سنگینی اس سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ ٹرومین خود کو کیمروں میں گھرا اور اپنی زندگی کو مسلسل پبلک ڈسپلے پر محسوس کرکے اور اپنے تعلقات کے مصنوعی پن کو قید سمجھ کر اس سے آزادی کی کوشش کررہا تھا۔جبکہ آج ہم خود کیمرے پکڑ کر اپنی مرضی سے اپنی زندگی کے ہر گوشے یہاں تک کہ اپنی خواب گاہوں، ٹوائلٹس ، عبادتوں ، میتوں، خود کو ملنے والے تحائف، اپنی دوستیوں ، کامیابیوں ، اپنی روز مرہ کی ذرا ذرا سی خوشیوں ، شادی ، ناچ، یہاں تک کہ سہاگ رات تک کو غر ض یہ کہ ہر ہر پل کو پبلک ڈسپلے کے لئے پیش کررہے ہیں۔

اپنے پری ٹین اور ٹین بچون کے ساتھ اس فلم کو دیکھ پر اس پر یہ ڈسکشن بہت مفید رہا۔لیکن ان تھیمز کے علاوہ ہم نے اس فلم کے ممکنہ تھیالوجیکل تھیمز پر بھی بہت تفصیلی گفتگو کی۔

کیا مذہب ایک الیوژن ہے ؟ جس سے آزادی انسان کو Existential crisis میں تو دھکیلتی ہے مگر یہ لبریشن مقید Fabricated and self satisfying reality  سے بہتر ہے؟
کلیسا سے جنگ کے بعد مذہب کی شکست کے بعد مغرب میں آنے والی اس عظیم ترین انقلاب نے اس کے سماج پر کیا اثر ڈالا۔ اس سے کیا فلسفیانہ سوالات اور تھیوریز نے جنم لیا۔ Nihilism, Existentialism and Absurdism اور اس سب کے بالمقابل مذہب ، خدا، تصور خدا اور اسلام –ہم نے ان تمام موضوعات پر گفتگو کی۔یہ گفتگو آج بھی چلی اور آئندہ بھی چلتی رہے گی۔

آپ بھی اپنی فیملی کے ساتھ یہ فلم دیکھیے۔میں نے آج اس پر کچھ تجزیاتی مطالعہ بھی اہنے بچوں کے سامنے پڑھا۔ جن میں سے ایک آرٹیکل کو کومنٹس میں شئر کرتی ہوں۔آپ اسے پڑھیں تواپنے خاندان کے ساتھ اس کے تھیمیٹک ڈسکشن میں مدد ملے گی۔نوجوانوں کے لیے بھی میری طرف سے یہ فلم ہائیلی ریکمنڈڈ ہے۔