شہلا خضر
ؔ پختہ تر ہےگردشِ پیہم ہے جامِ زندگی
ہے یہی اے بے خبررازِدوامِ زندگی ۔
تکویمی کلینڈر ہویا قمری کیلینڈر ، سب اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ نظام قدرت کی اکائیاں اور اللہ کی بے مثال طاقت کے مظہر ہیں ۔
عظیم معجزاتی کتاب قرآن پاک میں متعد مقامات پر پروردگار عالم انہی مظاہر قدرت پر غور وغوض کرنے اور خود تک پہچنے کی واضع ہدایت دی ہے ۔۔۔۔
“حدیث قدسی ” ہے
“انسان مجھ کو برا کہتا ہے جب وہ وقت کو کوستا ہے کیونکہ میں وقت ہوں ، اور میرے قبضۀ قدرت میں دن اوررات کو تبدیل کرنا ہے “
بھاگتی دوڑتی زندگی میں سے کچھ نہ کچھ وقت ضرور نکالیں اور غور وفکر کی عادت بنائیں ۔گزشتہ سال حقوقﷲ اور حقوق العباد میں جو بھی کمی کوتاہی سرزد ہو گئ اسے دور کرنے کی پوری کوشش کریں ۔کیونکہ جو وقت گزر گیا وہ لوٹ کر نہی آۓ گا ، اور آنے والے وقت کا کچھ پتہ نہی ، ہماری مدت عمل نجانے کب ختم جاۓ لہزاآج جو وقت میسَر ہے اسے غنیمت جانیں ۔اگر بہن بھائیوں پڑوسیوں یا سسرال والوں سے کوئ رنجش ہےتو نۓ سال کا آغاز ﷲ کی رضا کے لیۓ ، تمامُ گلے شکوے معاف کر کے صلح میں پہل کریں۔۔نقطہ چینی اور تبصرہ نگاری ترک کر دیں اور اپنی ذات کی اصلاح پر کچھ توجہ دیں ۔۔۔یقین کیجیۓ جو شخص اپنی کمی کوتاہی پر نظر رکھتا ہے وہی معاشرے کا سب سے کارآمد پرزہ ثابت ہوتا ہے ۔۔۔ معاشرے کا ہر گھرانہ ایک اکائ کی حیثیت رکھتا ہے ، اگر منصوبہ بندی ، اور ہوشمندی کے تحت اپنے گھر انوں کو اسلامی شعائر کے مطابق چلائیں گے تو تمام اکائیاں مل کر بہترین اسلامی معاشرے کی تعمیر کر باعث بنیں گے ،۔۔۔ ۔
عالمی منظر نامے پر نظر دوڑائیں تو جہاں بنگلہ دیش اور شام کی جانب سے اسلامی انقلاب کی نوید سے مسلم امت میں خوشی کی لہر دوڑ گئ ۔۔۔وہیں غزہ میں عظیم سپہ سالار اسماعیل ہانیہ اور یحیٰی السنوار کی شھادت نے سوگوار کیا ۔۔۔
غزہ کے مسلمانوں نے عزم و ہمت اور ناقابل فراموش بہادری سے اسلامی تاریخ کے سنہری دور کی یاد تازہ کر دی ۔۔۔ قبلہ اول کی آزادی کا خواب ہم سب کی آنکھوں میں بسا ہے ‘ اور اس کے لیۓ ہم ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں ۔بلاشبہ آزمائش کتنی ہی کڑی کیوں نہ ہو ، دکھ کے بادل کتنے ہی گہرے کیوں نہ ہوں مومن کی شان استقامت اور صبر سے رجوع الا للہ ہی میں پنہاں ہے ۔۔۔۔
حدیث نبوی ﷺ ہے
“جب تو کسی مشکل میں مدد کا طالب ہو، تو خدا سے مدد طلب کر ، خدا کو اپنا مددگار بنا ، اور اس بات کا یقین کر کہ لوگ متحد ہو کر تجھے نفع پہنچانا چاہیں تو نہی پہنچا سکتے ، سواۓ اس کے جو تیرے لیۓ لکھ دیا گیا ہے ”