خلیل الرحمٰن چشتی
پاکستان
کس کے خیال و خواب میں کھویا ہوا تھا میں
دنیائے احتجاب میں پہنچا ہوا تھا میں
تعطیل کا تھا خوف تو تشبیہ کا تھا ڈر
تجسیم کے خیال سے سہما ہوا تھا میں
کیا وحدة الوجود ہے ؟ کیا وحدة الشہود ؟
کچھ ان تکلفات میں الجھا ہوا تھا میں
کی لفظِ لا الہ نے آ کر مری مدد
ورنہ وہ تیز دھوپ کہ اندھا ہوا تھا میں
میری دلیلِ راہ تھے اس کے حَسین نام
اس کی حَسیں صفات پہ شیدا ہوا تھا میں
کھلتا نہ تھا یہ راز کہ کیا ہے معاملہ ؟
میرا ہوا تھا وہ ؟ یا کہ اس کا ہوا تھا میں
سرگشتہء جہانِ شہود و غیاب تھا
وارفتہءجمالِ تما شا ہوا تھا میں
قصرِ اِلٰہ پر مری مرکوز تھی نگاہ
آسودگی کے باب سے چمٹا ہوا تھا میں