Skip to content

محبّت بڑھائیں

By: Reshma Yaseen

ہم بحیثیت انسان رشتوں کی ڈور میں بندھے ہوۓ ہیں ۔ ڈور جتنی زیادہ مضبوط ہوگی رشتہ بھی اتنا ہی مضبوط ہوگا۔اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اس کو کتنا مضبوط رکھتے ہیں۔

محبت بڑھانا اور نفرت کم کرنا کوئ مشکل کام نہیں ہے بس تھوڑی سی کوشش اور اپنے انداز میں تبدیلی لانی ہے۔اگر محبت بڑھانا ہو تو تعریف کی مقدار کو بڑھا دیجیے اور نفرت زیادہ کرنا ہو تو تنقید کو بڑھا دیجیے۔ہم اکثر تنقید میں اضافہ اور تعریف میں کنجوسی کا مظاہرہ کر دیتے ہیں۔اور کہیں حد سے زیادہ تعریف کر جاتے ہیں اور ایسا تب ہوتا ہے جب وہ انسان ہمارا پسنددیدہ فرد ہوتا ہےاور جب محبت اور نفرت کی مقدار متوازن نہ رہیں تو اسکے نتیجےمیں رشتےمیں دراڑ پڑنے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

رشتے بھی پھولوں کی طرح نازک اور توجہ طلب ہوتے ہیں۔کچھ پھول خوشبودار کچھ بنا خوشبو کے ہوتے ہیں کچھ میں کانٹے اور کچھ بنا کانٹوں کے ہوتے ہیں ۔اسی طرح ہماری زندگی کے باغ میں انسانوں کی صورت میں رشتے پھولوں اور پودوں کی طرح ہوتے ہیں ۔کچھ نرم مزاج اور کچھ تیز مزاج کے،ان سب رشتوں کو توجہ ، محبت ، پیار وخلوص، ہمدردی، تعریف کا پانی ملتا رہے تو یہ ہمیشہ خوشنما اور تروتازہ رہیں گے۔کبھی ایسا بھی ہوگا دیکھ بھال کے دوران کوئ کانٹا بھی چبھے گا تو تکلیف بھی ہوگی اور کبھی بنا خوشبو کے پھول کی طرح بدبودار روئیے بھی ملیں گے تو کیا ہم پودوں کو اُ کھاڑ دیں یا خود کو باغ سے دور کرلیں یا پھر باغ کو ہی اُجاڑ دیں ؟؟

ہم کیوں اپنے رشتوں کو مشکل بنا کر خود کو تکلیف میں مبتلا کرتے ہیں ؟ہمیں کیا کرنا ہے ؟ یہ سوچنا بہت ضروری ہے،کیوں نہ ہم اپنے رشتوں کی نشوونما کےلئے انہیں سمجھیں ، انہیں وقت دیں ، انکو اہمیت دیں انکی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھیں ان سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھیں کہ کس کو کتنے وقت اہمیت توجہ اور پیار وخلوص کے پانی کی ضرورت ہے۔

یہ رشتے ہمارے اپنے رشتے ہیں جیسے بھی ہیں اچھے ہیں یابرے بہت خوبصورت ہیں۔انکا احترام کریں انہیں عزت دیں ۔اگر ہم سب یہ باتیں سوچ لیں تو کبھی یہ خوبصورت رشتے نہ ٹوٹیں اور نہ بکھرے ۔

اللہ تعالی سے یہ دلی دعا ہے کہ اللہ ہمارے اس رشتوں کے باغ کو ہمیشہ سر سبز و شاداب رکھےاور ان پر کبھی خزاں کا سایہ بھی نہ پڑنے دےاور یہ ایسے ہی ٹھنڈی ہواؤں میں لہراتے رہیں ،مسکُراتے رہیں ۔ آمین