Skip to content

ماہ رمضان الوداع

  • by

یسراریحان
ٹورنٹو

زمانۂ رسالت ﷺ میں جوں جوں ماہِ رمضان کے دن گزرتے جاتے تھے صحابہ کرامؓ کی عبادات میں ذوق شوق بڑھتا جاتا تھا جیسے ہی ماہِ رمضان کی آخری راتیں آتیں تو صحابہ کرامؓ رب کی بارگاہ میں آنسو بہا کر گڑگڑاتے ہوۓ ان مبارک راتوں کو گزارتے۔رسول اﷲ ﷺ کی تعلیم بھی یہی تھی اور آپؐ کا عمل مبارک بھی یہی تھا۔حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب ماہِ رمضان کا آخری عشرہ آتا تو رسول اﷲ ﷺ کی عبادت میں اضافہ ہوجاتا  تو آپؐ خود بھی ان راتوں میں جاگتے اور اہل و عیال کو بھی جگاتے تھے ۔ماہِ رمضان المبارک اب ہم سے رخصت ہونے کو آیا ہے۔سحری کے پُرنور لمحات، افطاری کی بابرکت ساعتيں اور تراویح جیسے طویل قیام اب ہمیں الوداع کہہ رہے ہیں۔ جن مسلمانوں نے اس کی قدرو منزلت کو پہچانا ، وہ اپنے دامن بہت سی رحمتیں برکتیں سمیٹنے میں کامیاب ہوگئے ۔ انشاء اللہ ۔

رمضان المبارک کا مہینہ ہمارے دلوں میں کدورتوں کو پاک کرنے آیا تھا۔ نفسانی خواہشات کی نجاست کو پاک کرنے آیا تھا۔ ہماری روح کو شفاف کرنے آیا تھا۔ یہ مہینہ ہمیں عبادت کی لذت دینے آیا تھا ۔رمضان تزکیہ اور صبر کا مہینہ ہے۔ اگر یہ مہینہ ہمارے دل کی اصلاح کرنے اور ہمیں اللّہ تعالیٰ کی نافرمانی سے نکالنے اور گناہوں سے دامن بچانے میں کامیاب نہیں ہوا تو پھر کونسی چیز ہمارے دل پر اثر انداز ہو گی؟ آئیے نیت کریں گنتی کے جو چند دن رہ گئے ہیں ان میں کثرت سے توبہ واستغفار کریں اور ﷲ تعالیٰ کی طرف خلوص نیت کے ساتھ رجوع کریں ۔ان راتوں میں سر بسجود ہو کر ندامت کے آنسوئوں سے اپنے نفس کے تزکیہ کے لئے دعا کریں ۔
سوچیئے۔۔۔۔ ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کتنے ہی روزے دار اور عبادت گزار ایسے ہیں جو کسی مجبوری کی وجہ سے روزہ اور عبادت کی سعادت سے محروم ہو جاتے ہیں ۔ آئیے عزم کریں اللہ سے مدد مانگیں اور کوشش کریں کہ   ۱ -فرض نمازوں کی پابندی قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ اسکے معنوں پر غوروفکر کرنا ھے    ۲- ہر حال میں اللّہ تعالیٰ کاذکر اور شکر ادا کرنا ھے    ۳  – اللّہ کی رضامیں راضی رہنا اور اسکی رضا کے لئے اپنا مال اللّہ کے نیک بندوں اور نیکی کے کاموں پر خرچ کرنا ھے    ۴- والدین بہن بھائیوں اور رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا ہے                                                     ۵ – غیبت ، تجسس، بدگمانی ، جھوٹ ، عیب جوئی سے ہر ممکن بچنے کی کوشش کرنی ھے    ۶   کسی کی حق تلفی نہیں کرنا اور نہ ہی کسی کا دل دکھانا ھے۔   ۷- سلام میں پہل کرنا مشکلات میں صبر وتحمل سے کام لینا ھے _یہ وہ چند کام بلکہ فرائض ہیں جن کی ادائیگی کی ہمیں فکر کرنی ھے۔رمضان کے اس پیغام پر خود بھی عمل کرنا ھے اور لوگوں تک بھی عام کرنا ھے ۔

ﷲ تعالی ہم سب کو رمضان المبارک کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس ماہ کو ہمارے لیے رحمت، مغفرت اور دوزخ سے رہائی کا مہینہ بنادے، ہمارے دلوں کو تقویٰ کے نُور سے منور فرما دے۔ آمین جہاں ہم اپنے لئے دعا کر رہے ہیں وہی جب ہم امت مسلمہ کو دیکھتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے جو زوال کی طرف تیزی سے گامزن ہے۔ اس امت میں وہ تربیت نظر نہیں آرہی جس کی ہمارے پیارے رسول صلی اللؔہ علیہ والہ وسلم نے تربیت کی تھی۔ آج امت مسلمہ ایک بے بس پرندے کی مانند دشمن کے جال میں پھنسی ہوئی ہے مگر کوئی بھی ہمت نہیں کر رہا کہ اٹھے اور اس امت کو اس جال سے نکال لے۔ سب خاموش ہیں اور ظلم ہوتا دیکھ رہے ہیں کاش اے کاش !!!‎ امت مسلمہ اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کرنے میں پھر سے کامیاب ہو کاش مسلمانوں کی فکر و عمل کی راہیں ازسرنو بیدار ہوں تاکہ اس مسلسل کرب اور ذلت سے مسلمانوں کو نجات ملے سکے ۔اللّہ تعالیٰ مظلوم فلسطینیوں کی مدد فرماۓ بلکہ دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کو امن عطا فرماۓ ۔امت مسلمہ کو قیادت ،فہم و فراست عطا فرمائے۔ تبھی مسلمان سیاسی ، معاشی اقتصادی سائنسی تعلیمی اور دیگر شعبوں میں ترقی کر سکیں گے ۔اللّہ تعالیٰ ہمیں امت کے مسائل کو سمجھنے اور ان کے حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔  علامہ اقبال اپنی اس کیفیت کو کچھ اس طرح سے بیان فرماتے ہیں
اُٹھ کہ خورشید کا سامان سفر تازہ کریں
نفس سو ختۂ شام و سحر تازہ کریں
متحد ہو تو بدل ڈالو نظام جہاں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے گی