افشاں نوید
پاکستان
سرحد پر ٹرک لوڈڈ کھڑے ہیں۔۔لیکن غ زا کے لیے راستے نہیں کھل رہے۔۔۔امت مسلمہ کا ایک حصہ سسک رہا ہے۔۔
ہم خوشی کیسے منائیں۔۔ تو جان رکھیے کہ عید کا تعلق روزے کے ساتھ ہے نہ کہ مسلم امّہ کے حالات کے ساتھ۔۔
فرض کریں خلافت عثمانیہ دوبارہ قائم ہو گئی ہے۔۔۔مسلم امہ سپر پاور بن چکی ہے۔۔ دودھ شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔۔
ائی ایم ایف, ورلڈ بینک مسلم امّہ کے ماتحت ادارے ہیں ۔۔اقوام متحدہ میں ویٹو کے سارے اختیارات مسلم ممالک کے پاس ہیں۔۔پھر۔۔
رمضان کی رحمتوں کی برسات کا سارا پانی بہہ گیا اور میں پیٹھ پھیرے بے نیاز ہی رہی۔۔۔میں نے روزہ نہیں رکھا۔۔
تو بے روزہ داروں کی کوئی عید نہیں ہے ۔۔بلکہ یوم عید ان کے لیے یوم وعید ہے۔۔۔اپ سوچیے مسلمانوں کا سب سے بڑا تہوار رمضان کے ساتھ جوڑا گیا۔۔ورنہ یہ تہوار تو اس دن بھی ہو سکتا تھا جب اپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی۔۔جس دن مکہ فتح ہوا ۔۔۔
جس دن جب قران مجید نازل ہوا۔۔۔لیکن۔۔۔۔ اس تہوار کو رمضان کے ساتھ جوڑا گیا۔۔30 دن مسلمانوں نے اس سخت مشقت والے ٹریننگ کیمپ میں گزارے۔۔قبول کرنا رب کا کام ہے۔۔۔۔آپ نے اپنی ذمے داری مقدور بھر ادا کردی۔۔
۔۔ تو اب آپ کا حق ہے کہ عید کی خوشی منائیں۔۔۔اگر رمضان جانے پر دکھ منانا تھا تو پھر رمضان کے بعد شب عاشور ہونا چاہیے تھی۔۔
رمضان کا غم ہونا چاہیے تھا۔۔لیکن رمضان کا اختتام مسلمانوں کی سب سے بڑی خوشی کے تہوار “عید الفطر ” پر ہوتا ہے۔۔
ہمارے عید نہ منانے سے اہل غ زہ کی کوئی مدد نہیں ہوگی۔۔ہم یہ عید ان کے نام کریں۔۔۔گھروں پر فلس 3 کے جھنڈے لگا کر ان کے اسکارف عید گاہ میں پہن کر ان کے لیے عید کے اجتماعات میں دعا کرکے
بچوں کی عیدی سے ان کے لیے فنڈنگ کرکے۔۔اہل غز ا کو یہ مثبت پیغام جانا چاہیے کہ مسلم امہ زندہ ہے ان کی پشت پر ہے۔۔
سات اکتوبر کے بعد ہم اپنے اندر نئی ایمانی حرارت محسوس کر رہے ہیں۔۔۔
عزیز ساتھیو!
۔۔۔ اپ سب کو عید مبارک۔۔اپ کے سے جڑے سب رشتوں کو عید مبارک۔۔۔
جو لوگ رمضان میں بوجوہ روزے نہیں رکھ سکے اور دکھی رہے تو ان کا درجہ ممکن ہے روزے داروں سے بھی بڑھ کر ہو۔عید ہمارا سب سے بڑا تہوار
خوشیاں بانٹیے اور خوشیاں سمیٹیے۔۔عید سعید کا ہر لمحہ مبارک