رشیماں یسین
کیا ہی اچھا ہو اگر ہم گزرے سال کی کارکردگی اپنے سامنے رکھتے ہوۓ نئے سال کی پلاننگ کریں تو یہ یقینا ہمارے لیے بہت مفید ثابت ہو گی۔ کتنا اچھا ہو کہ ہم نئے سال کا آغاز غوروفکر اور سنجیدگی کے ساتھ کریں ۔کیا کبھی ہم نے سوچا کہ اس سال کے بچے ہوۓ چند لمحے جواب ختم ہونے والے ہیں ہم نے ان لمحوں میں کون سے ایسے کام کئے جو ہمارے لئے اور دوسروں کی بھلائ کے لئے ہوئے یا ایسے کون سے کام جن سے ہمیں اور دوسروں کو نقصان ہوا ہو ۔وہ کون سے ایسے لمحے تھے جو ہم نے انسانیت کی بہتری کے بارے میں سوچتے ہوئے گزارے۔ کیا کھویا اور کیا پایا؟ ہم مسلمان ہیں اور ہمارا سب سے بڑا تعلق اپنے اللّہ سے ہے۔ہم اللّہ کے احکامات کس قدر پورےکر پائے۔ ہم اُس کے قریب آئے یا اُس سے دور چلے گئے؟ کیا ہم نے اپنے روئیوں سے دوسروں کو تکلیف دی کیا ہم نے لوگوں کے درمیان کس کو اہمیت اور کس کو نظرانداز کیا ، کسی کی معمولی سی غلطی پر ناراض اور کسی کی بڑی غلطی پر خاموشی اختیار کی اس طرح کے انسانی روئیے جو انسانوں کو انسانوں سے دور کرتے ہیں اور تعلقات میں خرابی اور کمزوری کا باعث بھی بنتے ہیں تو پھر کیوں نہ ہم نئے سال کا آغاز اِس سوچ کے ساتھ کریں کہ اگلے سال اِس تعلق کو کیسے مضبوط اور اپنے روئیے کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں ۔اِس کے بعد انسان کا رشتہ اپنے آپ سے ہوتا ہے۔ نئے سال کے آغاز پر ہم اِس پر غور کریں کہ ہم نے اپنی ذہنی، جسمانی، روحانی اور سماجی صحت پر کتنی محنت کی، اپنی تعلیم اور پیشہ ورانہ ترقی کا کتنا خیال رکھا۔ ماں باپ، بہن بھائیوں، بیوی بچوں کے ساتھ کتنا وقت گزارا۔ہم نے ان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے کتنی بامقصد کوشش کی ؟
اِس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ وقت کبھی رکتا نہیں ہے چلتا رہتا ہے ۔بقول شاعر :
وقت کا قافلہ آتا ہے گزرجاتا ہے
آدمی اپنی ہی منزل میں ٹھہر جاتا ہے
لوگوں کی زندگی میں جو بھی حالات آتے ہیں اس میں وقت کا پہیہ رواں دواں رہتا ہے ۔صبح ہوتی ہے پھر شام ہوتی ہے رات کے بعد صبح کا سورج طلوع ہوتا ہے ۔قدرت کا نظام ہے جو آیا ہے اُسے جانا ہی ہے چاہے وہ انسان ہو یا وقت کوئ بھی اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا جس طرح وقت اپنی رفتار سے گزرتا چلا جارہا ہےاس کے ساتھ ساتھ انسان کی زندگی سے اُس کے دن اور سال بھی کم ہوتے جا رہے ہیں ۔ اس پر ہم اپنا محاسبہ کرنے کے بجاۓ خوشیاں مناتے ہیں حیرت ہے نہ اِس بات پر ؟ کبھی سوچا کس بات کا جشن ہم مناتے ہیں ؟ کیا ہماری زندگیوں میں ایک سال کم نہیں ہوگیا ؟ یہ سوچنے والی بات ہے مگر اس طرف ہمارا دھیان نہیں جاتا، اس کے برعکس ہم سب دنیاحاصل کرنے کی دوڑ میں لگے ہوۓ ہیں ۔ کون کتنی دنیاحاصل کر کے خود کو دینا کا کامیاب انسان سمجھتا ہے ۔یہ بات ہم سب اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اصل کامیابی دنیا کی نہیں آخرت کی کامیابی ہے ۔
اس لئے نئے سال کے آغاز پر ہم عزم کریں اور اپنے دلوں میں نئے سال کی پلاننگ کرتے ہوۓ اپنے مقاصد کو سامنے رکھیں اپنی عقل پر ناز نہ کریں بلکہ اپنا سب کچھ اس رب کے ہاتھ میں دےدیں جو تمام کائنات کا خالق ومالک ہے ۔ اللّہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم اچھے مسلمان بنے اور تمام زمہ داریاں اچھے طریقے سے پوری کریں ، اپنی ذات ، باتوں یا کسی بھی عمل سے دوسروں کو تکلیف نہ پہنچائیں ، ہم سب مل کر کوشش کریں کہ ہم صرف کلینڈر بدلنے والے نہ بنے بلکہ ہم اپنی زندگی کو بھی بدلیں پھر یقینا ہم اس بات کی خوشی محسوس کریں گے کہ ہم نے اپنے وقت کا بہترین استعمال اور دوسروں کی بھلائ کے کاموں میں اپنا حصہ ڈالا ۔ اللّہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آنے والا سال پوری انسانیت کے لئے امن، سلامتی ، ہم آہنگی، بھائ چارے ، بیماریوں سے نجات اورسب کے لئے امن وسکون کا پیغام لے کر آۓ آمین
نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے