Sara Talib, Ajax
شب بیداری
الحمدللہ ماہ رمضان کی پرسکون راتیں ہیں ۔ میں کینیڈا اپنے گھر میں اپنی مخصوص کھڑکی کے پاس بیٹھی ہوں جہاں میں شمع رسالت کے تیس پروانے کتاب کا مطالعہ کر رہی ہوں ۔کھڑکی کی جھری تھوڑی سی کھلی ہوئی ہے کیونکہ یہاں کینیڈا میں موسم بہار شروع ہو چکا ہے ۔ کھڑکی میں سے ہلکی، ہلکی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آتا ہے ۔میں آنکھ بند کرتی ہوں اور دل ودماغ میں ماہ سرما کی خشک ،پر نور اور پرکیف فضا میری روح میں ایسی سرشاری کی کیفیت پیدا کرتے ہیں جو لفظوں میں بیان نہیں کی جاسکتی ۔ یہ کیفیت مجھے ان پر نور اور پر کیف گلیوں کی سیر کراتا ہوا شب بیداری کے اس حلقہ میں لے جاتا ھے جس کا ہم پورے سال بڑی بے چینی سے انتظار کیا کرتے تھے۔اجتماعی مطالعہ، نبوی دعائیں، قیام الیل اور چائے کے وقفہ کے دوران ہمارے وہ پرجوش جذبے اور آنے والے وقتوں میں اپنے اور اپنے بچوں کے لئے کچھ کرنے کے عزائم ۔
وہ آخری راتوں میں دعا اللھم انك عفو تحب العفو اور تکبیرات کا اک خاص ترنم سے پڑھنا ۔ اللّٰہ اکبر
چشم زدن میں وقت گزر گیا پتا ہی نہیں چلا ۔بچے بڑے ہو گئے اور خود بچوں والے ہو گئے ۔ الحمدللہ وہ بھی انہی فکروں میں غلطاں ہیں جن میں کبھی ہم تھے ۔ یہ اللہ ہی کا فضل، اس کی مہربانی اور اجتماعیت کی برکت ھے۔
سات سمندر پار کبھی بڑی شدت سے وہ مہربان وجود یاد آتے ہیں جنہوں نے ہماری کمزوریوں سمیت ہمیں گلے لگایا مگر ان سب کے درمیان ،وہ پر نور چہرہ بھلائے نہیں بھولتا جسے دیکھ کر ہماری ساری تھکن دور ہو جاتی تھی۔
شب وصال بہت کم ھے آسماں سے کہو
کہ جوڑ دے کوئی ٹکڑا شب جدائی کا
اسے کمزوری سمجھیں یا کچھ اور کہ ہر رمضان میں ایک خلا سا رہتا ھے ۔
اجتماعیت بھی مل گئی ، دورہ قران بھی ہو رہا ھے ۔کلاسیں بھی ہو رہی ہیں ۔پلانگ بھی ہوتی ھے ۔خدمت خلق بھی ھے ۔پھر بھی ایک احساس سا ھے۔۔۔۔
چنے پھول دست تمنا نے کیا کیا
مگر پھر بھی دامن ھے،خالی کا خالی
پودے جو جڑ سے اکھڑتے ہیں بڑی مشکل سے دوسری زمین میں جڑ 1پکڑتے ہیں ۔
پھر بھی اپنی رب کی عنایتوں کے بے حد شکر گزار ہیں اور اپنی کوتاہیوں پر نادم ہیں۔لیکن رب کی رحمت سے مایوس نہیں ۔ 🦋