🥪سینڈ وِچ🥪
شازیہ راشد, ایجکس
خوش ذائقہ ،خستہ لذٌت سے بھرپور اسنیک ھے جونہ صرف کھانے میں بلکہ بنانے میں بھی آسان ھے اور اسے کہیں بھی مختصر وقت میں بآسانی لے جایا جا سکتا ھے جیسے کہ: پکنک ،پارک یا کسی جھیل کے کنارے بخوبی مزے لے کر کھایا جاسکتا ھے۔کچھ لوگ دفتر بھی لے جاتے ہیں اور وہاں کام کرنے والوں کے سامنے بیگم کی شان میں قصیدے پڑھتے ہوئے سینڈوچ سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔مورخین کے خیال میں سینڈوچ دنیا کے بیشمار ممالک میں بہت ذوق وشوق سے کھایا جاتا ھے اور اس کی ان گنت اقسام ہیں ان کی فہرست بیحد طویل ھے جنہیں میرے اس مختصر اقتباس میں شامل کرنا ایک کٹھن مرحلہ ھے۔ مرحلے سے یاد آیا کہ اکثر بے چارے مظلوم شوہر مرحلہ وار سینڈوچ کی زد میں آجاتے ہیں مثلا” مسکین شوہر ماں اور بیوی کے درمیان سینڈوچ بن کر رہ جاتا ھے۔ کبھی کبھی دو بچپن کے جگری دوستوں کے درمیان ایک لڑکی سینڈوچ بن کر ٹپک پڑتی ھے۔یہاں تک کہ دو پڑوسیوں کے مابین پوسٹ مین سینڈوچ بن جاتا ھے غرضیکہ لاتعداد جگہوں پر سینڈوچ ضرب الامثال بن کر سامنے آتا ھے۔ماہرین کا کہنا ھے کہ اکثر اوقات سینڈوچ معزٌزین کی عزت اور لاج رکھنے کام بھی آتا ھے جہاں انہیں بیگم کی ڈانٹ ،جھاڑ پڑنے کی صورت میں، کھانے سے ہاتھ دھو بیٹھنا پڑتا ھےتو وہاں یہی ہلکا پھلکا معصوم سا سینڈوچ غذائی کمی کو پورا کرتا ھے۔ المختصر دورِ جدید میں سینڈوچ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا تمام قارئین سے گزارش ھے کہ آپ لوگ بھی اسے بنانے کے نت نئے طریقے اپنائیے ،دسترخوان کی رونق بڑھائیے اور سینڈوچ کے مستقبل کو روشن بنایئے۔