Skip to content

سارہ طالب

Ajax

روداد
ہر فرد کی زندگی میں کچھ ناقابل فراموش لمحات آتے ہیں ،وہ لمحات جو زندگی کے رخ کو یکسر موڑ دیتے ہیں ۔میری زندگی میں بھی نومبر 1997 ایک ایسا موڑ لایا جس نے چشمہ زدن میں ایک دنیا سے نکال کر دوسری دنیا میں پہنچا دیا ۔۔۔ بےفکری کی دنیا سے ۔اجتماعیت کی دنیا اب میرے سامنے اپنی ہی زندگی کا ایک بالکل نیا موڑ تھا ۔ نئے ساتھی ،نئی دوستیاں تھیں ۔ نیا تجربہ،نیا شوق ،نیا ولولہ تھا ۔
آج دورہ قرآن کا پہلا دن تھا ۔دورہ قرآن تو ہر سال ہی ہوتا ھے ۔ آج دورہ قرآن مجھے کیوں 1997 میں لے گیا ۔ 
یہ وہ زمانہ تھا کہ نیا نیا قرآن کلاس میں جانا شروع کیا تھا ۔ایک دن باجی نے دورہ قرآن کا ذکر کیا  تو ہم نے اپنی خدمات پیش کر دی ۔بچے بہت چھوٹے تھے ۔بیٹا سات سال کا اور بیٹی چھ سال کی ۔دورہ قرآن پہلی دفعہ اسی لئے اپنے ہی گھر رکھ لیا ،کہ بچے اسکول سے آئیں گے تو مشکل نہ ہو۔یہاں کینیڈا کی ماؤں کو سلام کرنے کا دل چاہتا ھے کہ انہیں بچوں کو pick and drop بھی کرنا ہوتا ھے اور وہ دین کا شوق بھی رکھتی ہیں اللہ ان کے لئے آسانی پیدا کرے آمین ۔ ہمارے چیلنجز اور تھے ۔بھرا پرا گھر تھا ۔گھر میں بزرگ ،کچھ تندرست کچھ بیمار بھی ۔ایسا تو شاذ ہی ہوتا تھا کہ عید کے چاند کوئی شادی نہ ہو۔ خاندان کی شادی ہو اگر شادی اپنے گھر کی تو کیا ہی بات ھے ۔چھوٹی نند کی شادی تھی تو صاحبو سلائی ،ٹکائی ،جہیز رونمائی ،ڈھولکی اوراس پر بہو صاحبہ کا نیا نیا “شوق” دورہ قرآن ۔کچھ نے کہا اچھا ھے ،کچھ نے کہا بیکار – خیر جان کی امان پائی تو اس پر کہ کچھ بھی کرو بچوں کی روزہ کشائی آمین تو ضرور ہو گی ۔پرانے اور سادہ زمانے تھے ۔روزہ کشائی آمین پر پنڈی اور لاہور کے رشتہ دار بھی مدعو تھے اور  ہم نے عافیت اس میں جانی کہ چلو لوگ تبصرہ کم اور مہمان داری زیادہ کریں گے ۔
ہوا بھی یہی ۔اللہ اپنے بندوں کا ساتھ دینے کے لئے کیسے کیسے ذرائع نکالتا ھے ۔
دورہ قرآن صبح ساڑھے نو سے ظہر تک چلتا ۔ اس دوران بستر کب سمٹتے ،بچے اسکول کب جاتے ،ہنڈیا کب چڑھتی ، کیا کام کیسے ہوتا کچھ یاد نہیں ۔یاد ھے تو صرف یہ کہ باجی آئیں گی انہوں نے کہاں بیٹھنا ھے ۔ان کے گھٹنے میں درد ھے انہیں تکلیف نہ ہو۔ وہ کیا کہہ رہی ہیں ۔ہم نے کیا نوٹ کرنا ھے ۔چالیس گھر دائیں
،چالیس گھر بائیں ،چالیس گھر آگے اور چالیس گھر پیچھے دعوت گئی کہ نہیں؟ ایک شعر وہ بڑے جذب میں پڑھتی تھیں 
یہ بازی عشق کی بازی ھے جو چاھو لگادو ڈر کیسا 
گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں
تو جناب چالیس گھروں کی دعوت!   کسی نے دروازہ منہ پہ بند کر دیا ۔کسی نے خیر مقدم کیا ۔کسی نے جلی کٹی بھی سنائی کسی نے دعائیں بھی دی ۔ 
روزہ کشائی آمین خیر خوبی سے نمٹی ،مہمان بھی خوش خوش گئے ۔رمضان کے بعد شادی بھی خیر خوبی سے نمٹ گئی ۔ پورے رمضان ایک بھاگ دوڑ میں گزر گئے ۔
یقین نہیں آتا 26 سال ربع صدی سے زیادہ گزر گیا ۔تحریک کا جو سفر انجانے میں شروع ہوا آج کیسے برگ و بار دکھا رہا ھے ۔ایسا لگتا ھے کہ بس چشم زدن میں ہی گزر گیا ۔البتہ جس چیز کے لئے سر اپنے رب کے حضور سجدہ زیر ،اور دل احسان مندی سے معمور ھے ، وہ یہ انعام ھے کہ اس نے ایسی اجتماعیت سے جوڑا ۔ جس نے میری کمزوریوں کو زمانے کے سرد وگرم سے بچایا ۔ایسے عمدہ ،مخلص ساتھی دیے جنہوں نے قدم قدم پر بہترین رہنمائی کی ۔
جو اٹھے ہیں تو گرم جستجوئے دوست اٹھے ہیں 
جو بیٹھے ہیں تو محو آرزوئے یار بیٹھے ہیں 
کتنے دورہ قرآن اور رمضان بیت گئے ۔ہر دورہ قرآن میں پہلا دورہ قرآن ،کسی ساتھی کا دیا ہوا پہلا تحفہ ایک دوپٹہ ، کسی ساتھی کی یاد کرائی ہوئی پہلی دعا ،۔۔۔۔اج بھی مہربان وجود کا لمس محسوس کیا جا سکتا ھے۔ آج بھی سرگوشیاں سنائی دیتی ہیں ۔
بس ایک دعا ھے کہ رب کریم زندگی کی آخری سانسوں تک اس راستے پر صبر و استقامت اور ایمان احتساب کے ساتھ چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین 🤲

6 thoughts on “روداد”

    1. MashAllah beautiful reminder ❤️ for us.Sub kuch yaad agea dobara say.
      Kay humnay be apnay bachoon ko aisay he apni goad may laikar tareek Kay sb Kamm keay thay aaj wohi bachay University may ponch gay Alhamdulilah 💖

  1. Tehreek ka sath behtreen naimut hay. Allah subhanahu wa taala Kay karum say hamain naik kaam kernay ka moqaa milta hay.

  2. Beautiful piece. It reminded me of my first Dira e Quran when I was a primary school student. Ammi jan used to take us to the class and we used to take turns for reading the translation passages.

Comments are closed.