افشاں نوید
پاکستان
اپنی عزیز دوست کی بیٹی کی رخصتی پر۔
پیاری بیٹی اج کتنا مبارک دن ہے اج کے دن جو پھول کھلے ہیں وہ تمہارے گجروں میں لگیں گے۔ تمہارے اور دولھا میاں کے قدموں میں بچھائے جائیں گے ۔ وہ تازہ پھول باراتیوں پر نچھاور کیے جائیں گے۔ سسرال کے گھر میں تم داخل ہو گی تو پھولوں سے اپنا کمرہ سجا پاؤ گی۔ پھولوں کی مہک تمہار استقبال کرے گی۔
اج تمہاری رخصتی کا دن بہت اہم دن ہے ۔ایک خاندان کی زندگی میں۔۔ ایک معاشرے کی زندگی میں۔اور اگر اس سے اگے بڑھ کر میں کہوں تو امت مسلمہ کی زندگی میں۔۔۔ کیونکہ ایک نیا تشکیل پانے والا جوڑا ایک خاندان کی بنیاد رکھتا ہے۔ وہ خاندان جو معاشرے کی بنیادی اکائی ہے۔ اور بسا اوقات اس خاندان سے کوئی ایسا بچہ پروان چڑھتا ہے جو قوموں کی تقدیر بدل دیتا ہے۔۔ اس لیے یہ خاندان اس روئے زمین پر ہمارا سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔۔
بیٹی۔۔۔ اج تم ایک نئے خاندان کی بنیاد رکھنے جا رہی ہو۔۔ یہ بہت اہم سفر ہے۔
میری کالج کی پرنسپل شپ کے دوران کبھی لڑکیاں کہتی تھیں کہ” میڈم اپ ہمیں شادی کے تصور سے ڈراتی ہیں”۔ تب میں انہیں کہتی “اپ ایک بہت خوبصورت سفر پر روانہ ہوئے ہیں۔ راستے میں اپ کو سائن بورڈ نظر اتا ہے۔ “خبردار اگے خطرہ ہے,اگے خطرناک ڈھلان ہے” ” اگے خطرناک موڑ ہے” اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اپ سفر سے واپس آجائیں یا سہم جائیں۔ اپ کہیں کہ ہمیں اگر علم ہوتا کہ راستے میں خطرناک کھائی یا موڑ ہیں تو ہم سفر پر روانہ ہی کیوں ہوتے؟ آپ جہاز میں بیٹھتی ہیں اپنے پیاروں سے ملن کے لیے سفر درپیش ہے۔ اپ کو جہاز کا عملہ بتاتا ہے کہ۔۔۔ ایمرجنسی کی صورت میں باہر نکلنے کے راستے یہ ہیں,ہنگامی حالات میں یہ اور یہ کرنا ہے۔ تب کوئی بھی کمزور دل کا مسافر یہ نہیں کہتا کہ مجھے یہیں اتار دو مجھے یہ سب نہیں پتہ تھا۔میں تو پہلے ہی جہاز کے سفر سے ڈرتا تھا۔ تو میری پیاری۔۔۔ زندگی میں وہ کھائیاں, وہ موڑ ہی زندگی کا اصل امتحان ہیں ,زندگی کا حسن یہی ہے۔۔
کیونکہ اگر زندگی میں اسانیاں ہو تو فی الواقع زندگی دشوار ہو جائے۔ اپ کا اصل امتحان یہ ہے کہ زندگی کے ہر موڑ سے اپ کتنے حوصلے اور ظرف کے ساتھ گزرتے ہیں۔ یہاں اگر میں یہ بات کہوں تو شاید فیمنسٹ سوسائٹی کے علمبردار میری بات سے اتفاق نہ کریں کہ قربانی عورت کو دینا پڑتی ہے۔۔
آپ کہیں کہ مرد کیوں نہ قربانی دے اور مرد عورت کے برابر کیوں نہیں؟ پیاری بیٹی ۔ اللہ نے یہ دنیا اپنے اصول اور ضابطے کے تحت بنائی ہے۔
جس کو ہم قوانین قدرت یا فطری اصول کہتے ہیں۔۔ “رحم” اللہ نے ماں کے وجود میں رکھا ہے باپ کے وجود میں نہیں۔ اس لیے رحم کے رشتوں کو جوڑنے کی بنیادی ذمہ داری اور تھوڑی زیادہ ذمہ داری عورت پر عائد ہوتی ہے۔ کل تک اپ میکے میں تھیں, اپنے حقیقی رحم کے رشتوں کے درمیان۔۔
سسرال میں سسرال کے رشتے ہوتے ہیں جنھیں نبھانا ہوتا ہے۔ اس لیے بنیادی قربانی عورت یوں دیتی ہے کہ ہر عورت پیدائشی ماں ہے۔۔ دلوں میں جگہ بنانی پڑتی ہے لوگوں سے توقعات کم رکھ کر۔۔ جس گھر میں اپ جا رہی ہیں وہ اپ کو خوشی سے دلہن بنا کے لائے ہیں ۔
انہوں نے معاشرے کی بہت ساری لڑکیوں میں سے اپنی بہو کے لیے اپ کا انتخاب کیا۔ یہ اپ کے لیے صرف اعزاز ہی نہیں ہے بلکہ ایک ذمہ داری کا عنوان بھی ہے کہ آپ ان کے لخت جگرکے جیون کا عنوان قرار پائیں۔۔ میری چاند۔۔ دل ہمیشہ خدمت گزاری ,حسن اخلاق,عاجزانہ رویے جیتےجاتے ہیں۔
اپ کے پاس کتنی بڑی ڈگری ہے؟ اپ کا کس خاندان سے تعلق ہے؟ آپ دوسروں سے کس چیز میں ممتاز ہیں؟ سسرال والوں کے نزدیک اس سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہوتی ہے کہ اپ کا ان کے ساتھ رویہ کیسا ہے۔۔ میری نور نظر, یہ اپ سے کوئی اضافی طلب نہیں ہے۔۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسن اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجے گئے تھے۔۔
حسن اخلاق دوسرے کو برداشت کرنے, اپنے ظرف کو وسیع رکھنے, فوری رد عمل سے بچنے کا نام ہے۔ حسن اخلاق فوری رائے قائم کرنے اور بدگمانی سے بچنے کا نام ہے۔ نامساعد حالات یعنی رویوں کی تلخی کسی بھی بچی کو سسرال میں پیش آ سکتی ہے۔ یہ انسانوں کی دنیا ہے۔ ہمارے ساتھ رہنے والے پیارے لوگ کبھی اسٹریس کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔ ایسے کسی بھی موقع پر صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا۔ اپنی ماں کا تصور ذہن میں رکھیں کہ بات یوں بنتی ہے کہ “یہ ماں کی تربیت ہے ۔” میں نے اپنی تین بیٹیوں کو رخصت کیا اور ان کو یہی نصیحت کی کہ “تمہارا لابالی پن یا غیر ذمہ دارانہ رویہ اس بات کی نشاندہی کرے گا کہ تمہاری ماں کی یہی تربیت ہے۔ اچھی اور پڑھی لکھی بچیاں ذمہ دارانہ طرز عمل اپناتی ہیں۔ سسرال اب آپ کا گھر ہے اپ کو بنانا ہے۔ یہاں محبت اور پیار کی خوشبو بسی ہوئی ہے۔۔ لیکن معمار کچھ تعمیر کرتے ہوئے قربانی دیتا ہے۔ اپ کو برابر کی قربانی دینا ہے۔ زندگی کا یہ فیز کوئی پکنک اینڈ پارٹی نہیں ہے جہاں اپ صرف انجوائمنٹ کے لیے ائے ہیں اور اپ کو بہر صورت دوسروں سے زیادہ لطف اٹھانا ہے۔” یہ ایک نیا عنوان ہے اپ کی نئی زندگی جو بہت ساری خوشیوں کے ساتھ ایک نئی ذمہ داری بھی اپ کے حوالے کر رہی ہے۔ان شاءاللہ
بار بار اپ کو یاد ائے گا کہ۔۔۔ ” امی مجھ سے یہ کہتی تھیں۔۔ امی ایسے کرتی تھیں۔” امی نے جو کچھ اپ کو کر کے دکھایا ہے وہ ہی امی کی اصل تربیت ہے۔ آپ عظیم والدین کی بیٹی ہیں۔ بچیوں کو چاہیے کہ سسرال میں اپنے والدین کی تربیت پہ انچ نہ انے دیں۔ اپ اچھا کرتے ہیں تو اپ کے ساتھ اچھا ہی ہوتا ہے۔ لیکن کبھی اپ کے اچھے کے جواب میں اپ کے ساتھ آپ کی توقع کے مطابق اچھا نہیں ہوتا۔
بس وہی اپ کے ظرف کا اصل امتحان ہے۔ جانِ پدرومادر۔۔
اس نئے سفر کے اغاز میں اپ کے لیے دعا ہے کہ۔۔۔ اللہ اپ کو یہ سفر اور ہم سفر مبارک کرے۔۔۔ اپ کی ذات سے بہت ساری خوشیاں دوسروں کو ملیں اور آپ کا دامن ہمیشہ خوشیوں سے بھرا رہے۔آمین
دعاؤں کے ساتھ
افشاں نوید
٩ جولائی ٢٠٢٣