Writer: Lubna Anwar
Edmonton
تیرے سینے میں ہے پوشیدہ راز زندگی کہہ دے
مسلماں سے حدیث سوزوساززندگی کہہ دے
جب اللہ رب العزت نے فرمایا “کن فیکون” تو کائنات وجود میں آگئی اورتخلیق آدمؑ سے انسانی زندگی کا آغاز ہوا پھر فرشتوں سے اللہ نے فرمایا “آدم کو سجدہ کرو” سب اس کی تابعداری میں سجدے میں گر گئے مگر ابلیس نے سجدے سے انکار کر دیا یون وہ مردود ٹہرایا اور اس نے آللہ سے اجازت لے لی کے وہ قیا مت تک اسکے بندوں کو بہکاتا رہے گا۔
انسان جسے “اشرف المخلوقات” ہو نے کا شرف ملا اس زمین پر اللہ تعالیٰ نے اپنا ناءب یعنی خلفتہ الارض بنایا ہے۔ سلسلہ نبوت ورسالت کے ذریعے اسکی رہنمائی فرمائی تاکہ وہ اپنی زندگی کی حقیقت کو جان لے لیکن یہ سلسلہ نبوت ورسالت نبی آخری ازماں حضرت محمد مصطفیٰ صلی للہ الہ وعلیہ وسلم پر ختم ہو چکا ہے۔
مسلمان دین اسلام کے پیروکار پیارے نبی محمدﷺ کے امتی ہیں اوران کیلئے کتاب اللہ یعنی قرآن پاک اور اسوٰہ رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی صورت میں ہدایت کا سرچشمہ موجود ہے ۔
مومن وہ مسلمان ھےجو سچۓ دل سے عقدہ توحید سے لے کر تمام اسلامی بنیادی عقائد پر ایمان رکحتا ہے قرآن اور اتباع رسولﷺ کے تحت زندگی بسر کررہا ہے وہ ہی ہے جو زندگی کی حقیقت کو سمجھتا ہے وہی ہے جسکا سینہ دنیا اور آخرت کی زندگی کی کامیابی کا راز جانتا ہےکیونکہ اس کے دل میں قران ھے۔
زندگی جو کبھی غم ہے تو کبھی خوش کبھی راحت و سکون ہے تو کبھی بے چینی و بے سکونی، کبھی آسان تو کبھی مشکل یہ نشیب و فراز پر مبنی مراحل کا سلسلہ ایک مومن کیسے عبور کرتا ہے مشکل گھڑی میں مصیبت میں صبرواستقامت اور توکلت علیٰ اللہ اور خوشی و راحت میں شکر الحمداللہ اوررب کی رضا میں راضی رہنا ہی اس دنیا میں کامیاب کر کے اس کو آخرت کی ابدی زندگی کی کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔
زندگی جہد مسلسل کا نام ھے جس میں بندہ اپنی ضرورت اورمقصد کی خاطر گامزن رہتا ھے ۔دنیا کی جگمگاھٹ اورشان وشوکت اس کو مر غوب کر سکتی ھے۔شیطا ن اس کی تاک میں لگا رہتا ھے کہ کب اس کو بھٹکا دے۔مو من کا کام یہ ھی ھے کے وہ خود کو بھی بچاے اور دوسروں کو بھی تلقین کرتا رھے
اسلئے اللہ تعالیٰ ایمان والوں سے قرآن میں ارشاد کرتے ہیں۔
“اور تمھارے درمیان ایک جماعت ایسی ہونی چایئے جس کے افراد( لوگوں کو) بھلائی کی طرف بلائیں، نیکی کی تلقین کریں اور برائی سے روکیں۔ ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے یہں۔” (سورت آل عمران104
تاریخ گواہ ہے جب مسلمان قوت ایمان کے ساتھ اور دین کے اصول پر زندگی کو لے کر چلے تو اللہ نے انکو دنیا کے بڑے خطے پر حکمرانی عطا کر دی وہ عالمی قوت بن گےؑ ھر علوم وفنون مین ساؑنس تجارت ریاضی معیشت ہر میدان مین اپنا مقام بنایا مگر جب مال و دولت،شان وشوکت ،اقتدار کی حوس نے ان کو بھٹکا دیا تو اپنا مقام کھو بیٹھے آج جو مسلمانون کی صورت حال ھے اس کی وجہ دین سے دوری ھے یہ ھی وجہ ہ ہے کہ وہ اپنا مقصد حیات بھولتے جا رہے ہیں یہ ہی ایمان کی کزوری ہے۔
چنا نچہ مایوسی بے عملی اور بے حسی سے نکلنے کا راستہ موجود ہے تمام امت مسلمہ اللہ کی رسی (قرآن پاک) کو مضبوطی سے تھام لیں اوور متحد ہو جائیں اور مسلمان اللہ تعالیٰ کے اس پیغام کو سمجتے ہوئے باعمل ہو جائیں جیسا کہ سورۃ اعصر میں ارشاد ہوتا ہے۔
“زمانے کی قسم انسان خسارہ میں ہے سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لے آئے نیک عمل کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق بات کی تلقیں کرتے رہے۔”
اللہ تعالیٰ نے مایوسی کو گناہ قرار دیا ہے چنانچہ استغفار اور توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا ہے تو کیوں نہ مسلمان اسکی بارگاہ پر فریاد کرے اور اپنے لیئے اور اپنے دوسرے مسلمان بھائی کے لیئے دعا گو ہو جائے تو اسکی دنیا اور آخرت دونوں زندگی کی کامیابی نصیب ہو جائے۔
Allah sb musalmano ko deen ki raah par chalne ki tofeeq ata farmaeen
(Ameen)
Very well written Lubna! MashaAllah! May Allah give more barakah in your writing.
Comments are closed.