دورہ قرآن کی مبارک ساعتیں
Sara Talib Ajax
عزیز ساتھیوں السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
دورہ قرآن کی مبارک ساعتیں آپ کے دروازوں پر دستک دے رہی ہیں ۔اس مرتبہ ہماری تھیم theme سورہ آل عمران کی آیت نمبر ٢٠٠ يا أيها الذين آمنوا اصبروا و صابرو و رابطو.. واتقوا لله لعلكم تفلحون ۔۔۔۔۔ھے
ترجمہ اے لوگوں جو ایمان لائے ہو ،صبر سے کام لو ،باطل پرستوں کے مقابلے میں پامردی دکھاؤ ،حق کی خدمت کے لئے کمر بستہ رہو ،اللہ سے ڈرتے رہو ،امید ھے فلاح پاؤ گے ۔
قرآن کریم ایک معجزہ اور کیا شاندار کلام ! کہ اللہ تعالیٰ اپنے فلاح پانے والے بندوں کی خصوصیات بیان کرتے ہیں ۔
ذرا غور کریں اس کلام پر اس کی لطافت اور بلاغت پر ۔کہ فلاح یا کامیاب کون ھے ۔وہ کون سے ایمان والے ہیں جو صبر کر سکیں گے ،صبر پر جم سکیں گے ،جو باطل کے سامنے سرنگوں نہیں ہوں گے ،جو باطل قوتوں کے سامنے کمر بستہ رہیں گے ۔وہ صرف اور صرف تقویٰ والے ہوں گے ۔اللہ کا خوف رکھنے والے ہوں گے ۔جن کے دل اللہ کے حضور جواب دہی کے احساس سے لرزتے ہوں ۔جو راتوں کو اٹھ کر اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنے والے ہوں ۔جن کردار اور گفتار میں اللہ کا خوف چھلکتا ہو ۔
زندگی میں چاہے معاملات ہوں ،دین کی خدمت ہو یا اپنی بقا کی جنگ ہو ۔
عزیز ساتھیوں ! اللہ ہر دور میں ایک چھلنی لگاتے ہیں ۔اس میں سے کامیاب مومنین کو چھانٹ کر الگ کر لیتے ہیں ۔ ہم دیکھتے ہیں جو اس وقت امت مسلمہ کا حال ھے ۔ذلت اور بدحالی امت پر مسلط ھے ۔ایسے میں میدان بدر آج بھی نظر آتا ھے اور یہ ہمیں پکارتا ھے ۔۔اٹھنے کے لئے کہتا ھے ۔انفاق کا تقاضا کرتا ھے ۔کھڑا ہونے کو کہتا ھے۔جن پر گزر رہی ھے وہ مٹ رہے ہیں ،اپنے پیاروں کو کھو رہے ہیں مگر کھڑے ہیں صبر سے اور ہمیں پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ اے حالت امن کے باسیوں مبارک ہوں تمیں وہ امن کی ساعتیں لگا دو ،کھپا دو ابھی وقت ھے کچھ کر لو اپنی بقا کا سامان ۔لگا دو کھپا دو اپنی جانیں کہ
مٹا دے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہے
آئیے اس مبارک مہینے میں ایک بار پھر دورہ قرآن میں تجدید عہد کرتے ہیں ۔اپنے دلوں کو ٹٹولتے ہیں ۔اپنے دلوں کا جائزہ لیتے ہیں ۔ اسے پاک کرتے ہیں ۔ آئیے رجوع القرآن کریں ۔وقت نکالیں صبر سے حوصلے سے ۔ محبت سے وفا سے آپس میں مربوط ہوکر ،جڑ کر ایک دوسرے کا ساتھ دیں ۔ تبھی حق کے لئے کمر بستہ ہو سکیں گے ۔
ہر گلی ،ہر در پر دعوت دیں ۔دعوت کے جو زرائع استمعال کر سکتے ہیں ضرور کریں ۔
نہیں ھے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز تھے ساقی