Skip to content

   شاعرہ : فائزہ احسن

ایڈمنٹن

خزاں کے رنگ

 

خدا کی قدرت کے یہ نظارے
دل و نظر کو طراوت و چین دے رہے ہیں
ذرا ٹھہر کر سڑک کنارے، وہ دور دیکھو!

کوئی ہرا، کوئی سرخ پتہ
کوئی ہے پیلا، کوئی ہے خاکی
لگا ہے کوئی درخت پر، اور
کوئی گر کر اکڑ گیا ہے

ہر ایک پتہ سنا رہا ہے، نئی کہانی
ذرا سنو تو!
یہ نرم و نازک سے سبز پتے
ابھی نمو کی وہ پہلی بارش نہا رہے ہیں
جو گرمیوں کی طویل شاموں کے بعد کی پیداوار ٹھہرے
یہ سرخ پتے، الاؤ جیسے سلگ رہا ہو
یا جنگلوں میں لگی ہوئی آگ کے ہوں شعلے
کچھ اس طرح رنگ کی انوکھی
قوس قزح ہے

قدم قدم جب چلوں سڑک پر
سنائی دیتی ہیں خشک پتوں کے ٹوٹنے کی وہی آوازیں
کہ جیسے اوراق ہوں پرانے
کسی فسانے یا داستاں کو
لگیں سنانے

خدا کی قدرت کے یہ نظارے
دل و نظر کو طراوت و چین دے رہے ہیں
ذرا ٹھہر کر سڑک کنارے
وہ دور دیکھو!

فائزہ احسن

2 thoughts on “خزاں کے رنگ ”

Comments are closed.