Skip to content

Dr Javeria Saeed , Australia

حج ایک عظیم الشان عبادت

حج ایسی عظیم الشان عبادت اور ایسی عظیم الشان سرگرمی ہے کہ دنیا میں اس کی مثال ملنا ممکن نہیں۔

یہ دیوانگی کی یک گونہ خواہش کی تسکین کا سامان ہے۔
جس کے فراق میں یہ زندگی کاٹتے ہیں، وہ کبھی تو اس دنیا میں اپنا دامن تھامنے دے، اس کے گھر کے چکر کاٹیں، اس کی گلیوں میں پھر پھر کر اپنے پیر خاک آلود کریں، اس کی چوکھٹ پر ایک گدا کی طرح بیٹھ رہیں ، اسے گھنٹوں تکا کریں۔۔۔ اے خدا تو جسم نہیں مگر میری اظہار عشق کی خواہش کسی سطح پر تجسیم چاہتی ہے۔

اور اللہ کریم اس کی تسکین کا سامان کرتے ہیں۔

عاشقی کیا شے ہے کہ دنیا کے شاعر، ادیب دیوانے، مجنوں اس کے قصے کہہ گئے۔ اس کا کوئی حصہ مجھے بھی نصیب ہو۔۔۔ اس جنوں کے ذائقے سے روح ہی نہیں بدن بھی آشنا ہو ۔

ہماری روح اور ہمارا بدن جو ہزار تکلفات اور سہولیات میں گھر کر منظم مگر روبوٹک زندگی کے ایسے عادی ہوگئے ہیں کہ عبادتوں کی روح ہم سے روٹھ جاتی ہے۔

حج کا دوسرا اہم سبق یہ ہے کہ اللہ کریم چاہتے ہیں کہ ہزاروں برس قبل ابراہیم علیہ السلام اور ان کے خانوادے کی قربانیاں نہ صرف ہمیں یاد رہیں بلکہ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ ہم اس خدا پرست عظیم الشان انسان، اس کی خدا رسیدہ بظاہر کمزور بیوی اور ان کے نومولود بچے کے ان اہم لمحات کو خود جییں، ان کے جذبات کو محسوس کریں جو ان پر جب اس لق و دق صحرا میں بیتے ہوں گے تو انہوں نے سوچا بھی نہ ہوگا کہ اللہ ایسا قدردان ہے کہ نہ صرف دیکھ رہا ہے، نہ صرف حفاظت کرے گا بلکہ ایسی حسین جزا دے گا کہ غور کرنے والے دنگ رہ جائیں گے۔

ہزاروں سالوں سے بے شمار مرد عورتیں، بادشاہ فقیر، ہر زمان و مکان سے تعلق رکھنے والے دنیا کی چپے چپے سے آکر ان گلیوں میں کبھی ایک خدا ترس ماں کی بے قراری کو خود پر طاری کرتے ہیں،کبھی ایک جانور کے حلقوم پر چھری پھیرتے وقت ایک ننھے بچے کی فرمانبرداری کا تصور کرکے حیران ہوتے ہیں۔ کبھی شیطان پر کنکریاں مار کے یہ سبق دیتے ہیں کہ اللہ کریم محسنوں کی راہ میں آنے والے رجیم کو کیسے نشان عبرت بنادیتا ہے۔ مقام ابراہیم پر دو رکعت ادا کرتے، طواف کرتے، بیابان میں اس دنیا کا مرکز تعمیر کردینے والوں کی عظمت اور اللہ رب العالمین کے جلال، اس کے منصوبوں کی شان اور اس کے وعدوں کی سچائی پر حیران ہوتے ہیں۔

حج ایک عظیم الشان سرگرمی ہے۔ اس کے تمام کمالات اور فیوض کو بیان کرنا بھی ممکن نہیں ۔

الحمدللہ کہ ہمیں مسلمان بنایا۔
اور میں نے یہ جانا کہ مسلمان ہونے کا مطلب ہے قدردان ہونا، اعتراف کرنا اور غیر مشروط اطاعت کو احسان مندی کے جذبات کے ساتھ اختیار کرنا۔

اللہ کریم ہم سے قبول فرمائے۔ آمین

Dr Javeria Saeed , Australia