ارشد ندیم نے رات پورے ملک اور قوم کو آپس میں نہ صرف جوڑ دیا بلکہ دل خوشی سے بھر دییے۔ ثابت ہوا کہ کھیل بھی قوموں کو جوڑ دیتے ہیں اس لئے انہیں سیریس لیا جائے۔انہیں انعام میں کسی ریٹائر جرنیل، کسی نجم سیٹھی،زکا اشرف یا محسن نقوی کو نہ بخش دیا جائے۔
ارشد ندیم کی غیر معمولی محنت نے اسے کندن بنایا، ہر کوئی اس بارے میں اب جانتا ہے۔ وہ موٹیویشن کا ایک ہرا بھرا مہکتا استعارہ بن گیا ہے۔۔ آپ ہم سب مگر اس جوہری ، اس مقامی کوچ ساقی صاحب کو بھی سراہیں، جس نے میاں چنوں جیسے چھوٹے شہر سے وہ ہیرا ڈھونڈا، اسے تراشا اور دنیا کے اگے لے آیا۔
ارشد ندیم کو تو خیر کوئی بڑا ایوارڈ ملے گاہی،پہلے بھی مل چکا۔ میری تجویز یہ ہے کہ اس کے پہلے کوچ کو بھی پرائیڈ آف پرفارمنس دیا جائے۔ ان سے ٹیلنٹ ہنٹنگ کاکام لیا جائے۔ پرائیڈ آف پرفارمنس اس لئے کہ اس کے ساتھ نو دس لاکھ روپے نقد ملتے ہیں۔
مجھے بہت اچھا لگا کہ ارشد ندیم ندیم بار بار کچھ پڑھ کر اپنے اوپر دم کر رہا تھا، وہ درود پاک پڑھ رہا ہوگا، اللہ کے نام ،کچھ دعائیں یا جو بھی پڑھ رہا تھا اچھا لگا۔ان کے ہیڈ کوچ کو دکھایا گیا ،سیاہ چشمہ لگائے بارعب شخصیت ، ان کے بھی ہونٹ مسلسل ہل رہے تھے۔ اپنے رب کو یاد کر رہے تھے،اپنے شاگرد کے لئے دعائیں مانگ رہے تھے،ٹی وی چینلز نے دکھایا کہ اس کی ماں مصلے پر بیٹھی دعائیں مانگ رہی تھیں۔ یہ سب دل خوش کن تھا۔
جیت کے لئے صرف دعا نہیں چاہئیے ہوتی، قدرت کا قانون ہے کہ بیسٹ پرفارم بھی کیا جائے۔محنت اور اپنا بیسٹ دینے کے بعد دعائیں مانگی جائیں تو پھر گڈ لک کا فیکٹر شامل ہو جاتا ہے۔ کل ارشد ندیم کے ساتھ یہی ہوا۔اسے تو کروڑوں دعاوں کے تحفے بھی مسلسل مل رہے تھے، میرے جیسے عام لوگ بھی مسلسل یاحی یاقیوم اور دیگر مجرب دعائیں پڑھ کر نوجوان پر پھونک رہے تھے۔ مجھے تو یوں لگا جیسے پوری قوم کی ان دعاوں نے ہوا کا جھونکا بن کر اس کی بیسٹ تھرو کو تھوڑا مزہد اڑا کر تقریںا ترانوے میٹر پر پہنچا دیا ۔ اس نتیجے پر ارشد کو خود بھی یقین نہیں آ رہا تھا۔
مجھے معلوم ہے کہ ہمارے ملحد،متشکک، لبرل اور سیکولر دوست جھنجھلا رہے ہوں گے یہ مذہب اور خدا کا حوالہ کیوں آگیا؟ دانت کچکچا کر وہ دلیلیں تراشیں گے کہ پہلے یہ دعا نہیں کرتاتھا کیا؟ اور جن دوسرے کھیلوں میں لوگوں نے میڈل لئے ہیں وہ بھی دعائیں پڑھ کر پھونک رہے تھے؟ وغیرہ وغیرہ۔
یہ سب عقلی باتیں اپنی جگہ مگر بھیا جی ہمیں تو دعا پر بڑا اعتقاد اور یقین ہے۔ ہمیشہ اسی نے بیڑا پار کرایا،البتہ اس کے ساتھ محنت اور انتہائی کوشش نہ ہو تو پھر کشتی ڈگمگا کر آگے بڑھتی ہے اور کبھی مطلوبہ نتائج نہیں بھی ملتے۔
یار لوگ اسے قدرت کی مدد نہیں کہتے بلکہ یہ کہہ دیتے ہیں کہ اج اس کا دن تھا ۔
یہ قسمت کا فیکٹر ہی قدرت کی مدد ہے۔ کبھی یہ حریف کو بے بس کر دیتی ہے۔ ۔کل نیرج چوپڑا کی تھرو دیکھ لیں۔چھ میں سے پانچ فاول ہو گئیں۔ ایک جو درست تھی وہ اچھی پھینکی تھی تو سلور میڈل ملا ورنہ کچھ بھی ہاتھ نہ آتا۔
نیرج چوپڑا کی ارشد ندیم بہت تعریف کرتا ہے کہ یہ میرے بھائیوں کی طرح ہے،اچھادوست ہے وغیرہ۔ نیرج کی ماں نے بڑے حوصلے اور ظرف سے بیان دیا ہے ، ارشد ندیم کو بیٹا کہا۔ شائد پنجابی ہونے کی وجہ سے وہ یہ ہمت کر گئی ورنہ ان کے ملک کے مخصوص حالات میں یہ بات کہنا بہت مشکل ہو گیا۔
کل ویسے نیرج چوپڑا کا رویہ عجیب سا تھا،اگنور کرنے والا سردمہری کا ۔اس نے ارشد کی طرف دیکھا تک نہیں،نظرانداز کرتا رہا۔ چلیں مقابلے کے وقت تو پریشر ہو گیا، اچھا پرفارم نہ کرنے کا غصہ بھی،مگر مقابلہ ختم ہونے کے بعد بھی نیرج مبارک دینے نہیں ایا۔ تیسرے نمبر پر آنے والے گریناڈا کے کھلاڑی نے ارشد ندیم کو گلے لگا کر مبارک دی ، ایک دو بار بعد میں بھی اس کے قریب ایا۔نیرج چوپڑا دور دور رہا۔ شائد انڈین عوام،جارحانہ میڈیا وغیرہ کا پریشر ہو گا کہ کہیں کوئی پروپیگنڈہ ہی شروع نہ کر دیں۔
بہرحال ایسا ہوتا رہتا ہے۔ ارشد ندیم اب سپر سٹار بن گیا ہے ۔ اب اس کی اپنی شناخت اور پوزیشن ہے تو ساتھی کھلاڑی جیلس بھی ہوں گے۔نمبر ٹو پر آنے والے سے کوئی پریشان نہیں ہوتا۔ انیس بیس بلکہ اٹھارہ بیس میں سے اٹھارہ اگر یکایک بائیس تئیس پر پہنچ جائے تئیس بیس کا معاملہ ہو تب بیس کے دل میں رشک بھیںپیدا ہوگا، حسد اور بیزاری بھی۔ یہ ٹاپ پر انے والے کو سہنا ہی پڑتا ہے۔ ارشد نے اپنی فارم اور محنت جاری رکھی تو ان شااللہ ورلڈ چیمپئن بھی بن جائے گا اور دیگر مقابلے بھی جیتے گا۔ اس نے اپنی پرفارمنس دوسروں سے بہت بہتر کر لی۔اپنی آخری تھرو اکیانوے میٹر پھینک کر یہ ثابت کر دیا کہ اب وہ نائنٹی پلس تھرو پھینکنے والا کھلاڑی ہے۔
اللہ اسے ہمیشہ سرخرو رکھے آمین۔
(عامر خاکوانی،نو اگست)
Masha Allah v nice writing
Comments are closed.