Skip to content

تعمیر سیرت سنت رسول ﷺ کے آئینے میں

  • by

By: Seema Saleem

ہم سب تعمیر کے لفظ کو بہت اچھی طرح سمجھتےہیں، ہم سب نے گھروں کی تعمیر دیکھی ہی ہوگی کہ کس طرح کرنے والے کروانے والے سب کس قدر محنت کوشش وقت لگا رہے ہوتے ہیں۔

یہاں تو ویسے بھی شخصیت کی تعمیر کی بات ہورہی ہے۔ اورایک مسلمان سے تعمیرِ سیرت کا کہا جارہا ہے۔ جو کہ پیدا ہی مسلمان گھرانے میں ہوا ہے۔ کیا اس کے بڑوں نے اس کی تربیت اسلام ے ہٹ کر کی ہوگی۔۔؟ ہرگز نہیں جب وہ پیدا ہوا ہوگا تو اس کے کان میں اذان دی گئی ہوگی۔ پھر اس کی بسم اللہ ہوئی ہوگی، پھر اسے قرآن پڑھانے کا انتظام کیا گیا ہوگا۔ تو پھر اب تعمیر کی کیا ضرورت ہے؟

ذرا رک کر سوچتے ہیں ۔۔ کہ کیا تعمیر سیرت کے لئے یہ سب کافی ہے؟

آگے دیکھتے ہیں نرسری اسکول، مدرسہ، قاری صاحب، نماز کے لئے سنتے تھے پڑھ لی پڑھ لی، نہ پڑھی نہ پڑھی۔اگر کسی نے توجہ دلا دی تو جواب۔۔ یہ تو اپنا اپنا معاملہ ہے۔

ہاں اس عنوان سے اس طرف بڑی اہم توجہ دلائی گئی ہے کہ کیا واقعی ہم مسلمان گھرانے تعمیر سیرت کے لئے وہ منزل اور طریقہ اختیار کرتے ہیں جو اس فانی زندگی میں اللہ کے رسول ﷺ نے اختیار کرکے صحابہ کی اور اپنے اہل خانہ کی تربیت کی، ایسی تربیت جو اس دنیا میں بھی باوقار اور آخرت کے لئے بہترین اجر کی ضامن!

ہم سب بہت اچھی طرح سے رسول اکرم ﷺ کی بعثت کا مقصد جانتے ہیں کہ اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑ دینا، معبود اور خالق کے رشتے کو استوار کردینا، اور یہ کرنے کے لئے آپ ؐ نے بہت سے وہ طریقے کرکے دکھائے۔ لیکن اگر ہم بہت سارے طریقوں کو دیکھ کر ایک اجتماعی بات محسوس کریں تو وہ ہے “محبت” صرف اور صرف محبت ہی ایسی چیز ہے جس نے عبادات، ایمانیات، تعلقات، معامل سے جو ایک دوسرے کے دشمن تھے۔

آپ ؐ کے طریقہ تربیت پر غور کرنے سے جو بات سمجھ آتی ہے وہ یہ ہے کہ تربیت چاہے اپنی ہو یا دوسروں کی، اس کے لئے محبت ضروری ہے۔ اپنی تربیت کے لئے اللہ اور اس کے رسولؐ سے محبت! یہ محبت اتنی شدید ہو کہ ہر کام کرتے ہوئے وہ محبت پہلے رضا و خوشنودی کا خیال لایا کرے کہ آیا یہ کام اللہ کی رضا اور رسول کی خوشنودی کا باعث بنے گا اور ہر وقت کی یہ توجہ ہماری تعمیر کرسکتی ہے پھر ایسی محبت کو لے کر اس کی مخلوق کی فکر۔ یہ فکر کہ ان کی ہر ضرورت کو پورا کرکے ان کا رشتہ رب سے جوڑ دینا۔

:تعمیر سیرت کا بہترین طریقہ اجتماعی زندگی

جس میں وعدہ نبھانے سے لے کر لین دین، دلوں کو خؤ شکرا سب شامل ہے۔

اطاعت نظم میں لکھے ہوئے چند الفاظ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ آمین۔