By: Asma Batool
اللہ تعالی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دنیا میں انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے مبعوث فرمایا ۔
آپ نے لوگوں کو نہ صرف قرآن پڑھ کر سنایا نہ صرف زبان سے اچھے کاموں کی تاکید کی بلکہ لوگوں کے سامنے بہترین عملی نمونہ بھی پیش کیا ۔آپ کا کردار اور آپ کا عمل اس چیز کی گواہی دیتا ہے کہ آپ دنیا کے بہترین انسان ہیں ۔قرآن میں اللہ تعالی فرماتے ہیں
اِنَّکَ لَعَلٰی خُلْقٍ عَظِیْمٍ o ( القلم۔48) بے شک آپ بڑے عظیم اخلاق کے مالک ہیں۔
قرآن میں ایک اور جگہ ارشاد ہے
” اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو، اور جس سے روکے رک جاؤ اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہا کرو، یقیناً اللہ تعالٰی سخت عذاب والا ہے”۔
(سورۃ الحشر ،آیت 7)
انسان کی نجات اسی میں ہے کہ انسان قرآن پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر بھی عمل پیرا ہو۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ اور کردار ہم جس پہلو سے بھی دیکھیں باپ کی حیثیت سے ایک شوہر کی حیثیت سے ایک سپہ سالار کی حیثیت سے اور ایک داعی کی حیثیت سے ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے ۔آپ کی زندگی سے صلہ رحمی ایثار عفودرگزر ایفاۓ عہد اور استقامت کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں ۔ہمارا کام ہے کہ ہم آپ کی زندگی کے ان خوبصورت واقعات سے صرف پڑھ کر نہ گزر جائیں بلکہ اپنے عمل کا حصہ بھی بنائیں آپ کی زندگی کو سامنے رکھ کر اپنا جائزہ لیتے رہیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔؟
ہمارے اندر کتنی برداشت کتنا ایثار کتنا صبر اور کتنی استقامت ہے؟ آپ کی ایک سنت جو ہمیں آپ کی پوری زندگی پر حاوی نظر آتی ہے وہ اللہ کے بندوں تک اللہ کا پیغام پہنچانا ہے جس کے لئے آپ دن رات فکرمند رہتے تھے ۔دعوت دین کے سلسلے میں ہماری کوشش اور ہماری فکر مندی کتنی ہے ؟ اس ذمہ داری کو ادا کرنے کے لئے سب سے پہلا قدم ہماری اپنی سیرت کی تعمیر ہے ۔ اس کے لیے قرآن و سنت کا گہرائی سے مطالعہ اور پھر ساتھ ساتھ عملی کوششیں بہت ضروری ہیں۔۔
سارے صنم مسمار کر بس ایک خدا سے پیار کر
رکھ کر نبی کو سامنے آرائش کردار کر
ام مبارز