Skip to content

اکنا کی خیر خواہی

  • by

poetry by: Nazma Abdur Rahman

Milton

جڑتے ہی چلے جانا ہے ،، خیر خواہی کی فکر ہے
اکنا تیری گھر گھر بھلائی کی فکر ہے

تو خیر کا منبع ہدایت کا نورہے
رضاعت کی ڈگر ہے ۔۔۔ سکینت کا بحر ہے

اکنا تیری گھرُگھر بھلائی کی فکر ہے

تو خوابِ ذکر احساس و فکر چند بہنوں کا
مدثر کی نسبت تیرے ماتھے کا جھومر ہے
اکنا تیری گھر گھر بھلائی کی فکر ہے

تو رشدُ ہدایت کے انوار کا ہے منظر
معطر تیری قربت تیرے قافلے کا ہے زیور
اکنا تیری گھر گھر بھلائی کی فکر ہے

تو قوتِ اسلام ہے افکار کی ہے تلوار
توحید کا علم ہے رسالت کی ہے پکار
اکنا تیری گھر گھر بھلائی کی فکر ہے

قدر تیری شہر شہر ایثار کا گھر ہے
اک عمر گزاری ہے سالوں کا سفر ہے
اکنا تیری گھر گھر بھلائی کی فکر ہے

موتیوں کے خزانے ہیں بہاروں کا ہے منظر
جڑ جائیں تجھ سے تو پھر اپنی بھی نہ خبر ہے
اکنا تیری خیر خواہی تو گھر گھر ہے

تو کر کے در گزر کوتاہیوں کوبھول کر
روتے کو ہنسا دیتی ہے گلے اپنے لگا کر
اکنا تیری گھر گھر بھلائی کی فکر ہے

تراشا ہے جنھیں تو نے وہ اب نورِ نظر ہیں
بہنوں نے سنواری ہیں نسلوں کی فکر ہے
اکنا تیری گھر گھر بھلائی کی فکر ہے

بہنوں میں تیری مثل یاقوت و گوہر ہے
رضاؤں میں اللّٰہ کی الفت و شکر ہے
اکنا تیری گھر گھر بھلائی کی فکر ہے

قناعت کے اثبات لیے طلبگار نہ سیم و زر
آخرت میں جزائے خیر سے فوزیاب و درگزر
اکنا تیری گھر گھر بھلائی کی فکر ہے

جڑتے ہی چلے جانا ہے قرآن کو لے کر
مدینے کے قوانین و نصب العین کو لے کر
اکنا تیری خیر خواہی تو چاروں طرف ہے
6 ،اگست 2023

1 thought on “اکنا کی خیر خواہی”

  1. خوب صورت اندازِ بیان اکنا سسٹرز آرگنائزیشن کی بہترین عکاسی کی گئ ہے۔

Comments are closed.