Skip to content

سوشل ویب سائٹس کی انسپریشن

سوشل ویب سائٹس کا دستور ہے کہ ادھر آپ نے کوئی وڈیو دیکھی اور ادھر انہوں نے اسی قبیل کی بے شمار وڈیوز کی لائن لگادی اس لیے کبھی کبھی یونہی وقت گذاری اور تفریح کے لیے دیکھی گئی وڈیو پہلے حیران اور پھر بے زار کردینے والی دنیا کی طرف لے جاتی ہے۔
کچھ ٹرینڈز ایسے ہیں جو ہضم نہیں ہوتے۔ مثلا

+ گوری رنگت والی خوش شکل خواتین کا خوبصورت ہونے کے طریقے سکھانا۔
+ قیمتی اشیاء سے سجے گھروں/کمروں والی خواتین کا گھر صاف رکھنے اور سجانے کے طریقے سکھانا۔

+ وہ جن کی روزی روٹی وڈیو بنانے کے کاروبار سے وابستہ ہو ، ان کی
let me show you my routine
قسم کی وڈیوز بنانا۔

+ جن کی روزی روٹی ہی ان وڈیوز سے بنتی ہو ان کا اپنی “گھریلو زندگی” اور “لوو لائف” کی جھلکیاں دکھا تفریح بہم پہنچانا بلکہ اکثر اوقات تو “انسپریشن” فراہم کرنا۔ اور لوگوں کا ان ظاہری تماشوں سے باقاعدہ انسپریشن حاصل بھی کرنا ۔

+ جن خواتین کی شادی نہ ہوئی ہو یا بچے نہ ہوئے ہوں ان کا گھریلو معاملات اور بچوں کی تربیت پر نصیحتیں کرنا۔

+ موٹیویشنل اسپیکرز کا ان کاموں کے لیے موٹیویشن فراہم کرنے کی کوشش کرنا جو انہوں نے خود کبھی نہ کیے ہوں۔

+ موٹیوشنل اسپیکرز کی اپنی روزی موٹیوشنل تقریروں سے وابستہ ہو مگر آپ کو سکھانا ۔۔۔ ڈاکٹر بننا، غصے پر قابو پانا، کامیاب بزنس کرنا ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔یہ محض آپ کی ول پاور کی دوری پر ہے

+ پہلے اپنی وڈیو یا پوسٹ سے دوسرے کے بخیے ادھیڑ کر رکھ دینے والوں کا خود پر تنقید کے بعد سامنے آکر رونا دھونا ۔ اور کوئی بہت ہی ڈھیٹ قسم کی بدتمیزی کھل جانے پر ایسی وڈیوز بنانا جس میں ہونٹ بھینچ کر بھرائی ہوئی آواز میں کہتے ہیں۔۔۔

I was in a very dark place those days. I apologize if I hurt some people.

+ اپنے باتھ روم یا بیڈ روم میں بیٹھ کر سارے تاریک تر، خفیہ تر معاملات پر طویل جذباتی گفتگوئیں کرنا۔۔ ملین سبسکرپشن حاصل کرنے کو یہ کہہ کر وڈیو بنانا
“I’m an introvert”.

اس قسم کی وڈیوز سے یہ ذہین افراد ہمیں آپ کو خوش کرنے کا لارا دے کر ماہانہ لاکھوں کما رہے ہیں۔ اپنے کمرے میں ٹوٹی ہوئی کرسی پر تولیہ ڈال کر وڈیو بنانے والی خواتین اسی قسم کی وڈیوز سے لاکھوں کما کر پہلے اپنا ایک کمرہ سجاتی ہیں اور پھر آہستہ آہستہ باقی گھر بھی ۔ پھر ہمیں اور آپ کو “ورچوئل روم/ہاؤس ٹوور” کرواتی ہیں۔ ویسے حیرت ان پر زیادہ ہوتی ہے جو ہزاروں کی تعداد میں واؤ ، قسم کے کومنٹس کرتے ہیں۔

+ اپنے بچوں کو مہنگے مہنگے کھلونے خرید کر دیتے ہیں اور ان سے کھیلتے ہوئے وڈیو بناتے ہیں۔
+ اچھا خاصا کونٹینٹ بنانے والے ہر ہفتہ ایک وی لاگ بناتے ہیں ۔ آج اپنی بیوی کے ساتھ کھانا آیا، آج گھر والوں کی دعوت کی، آج ابا کو ملین ڈالر کی گاڑی گفٹ کی، آج پریگننسی ٹیسٹ پازیٹو آیا، وغیرہ وغیرہ۔۔۔

اور یوں اپنی زندگی کے ایک ایک گوشے کو برائے فروخت رکھ دینا۔کل کو ان کے ساتھ کچھ برا ہو اور لوگ مذاق اڑائیں، نازیبا یا نامناسب تبصرے کریں تو آکر رونا کہ آخر یہ معاشرہ ہماری پرائیویسی مین اپنی ناک کیوں گھساتا ہے۔

And sadly the list doesn’t end here.

گویا کہ ہوتا ہے شب روز تماشا مرے آگے
کہا جا سکتا ہے کہ ہمیں اس سے کیا۔

مگر جس تیزی سے اس قسم کی چیزیں بڑھتی جارہی ہیں اور ان میں سے ایک ایک کو دیکھنے فالو کرنے والے افراد کی تعداد لاکھوں تک پہنچی ہوئی ہے اس کو دیکھیں تو اس کلچر کو نظر انداز کرنا ممکن بھی نہیں۔ کیا ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ قسم کے پرسنالٹی ٹریٹس پروان چڑھاتے ہیں۔
پیسہ تو آپ کما رہے ہیں، معاشی حالات بہتر ہوں تو بہت کچھ بہتر ہوسکتا ہے۔ مگر اس کے بدلے میں فرد کی نفسیات، شخصیت اور معاشرے کی قدروں کو کتنا فائدہ ہورہا ہے۔ بحیثیت انسان کیسے بن رہے ہیں ۔۔
Easy money
کے بدلے یہ خریدنا ٹھیک ہے؟

ہماری نسل کے لیے چونکہ یہ ڈرامے نئے ہیں، اس لیے ہمیں حیرت ہوتی ہے مگر جو نسل یہی دیکھ دیکھ کر اور بنا بنا کر بڑی ہورہی ہے وہ ان چیزوں کو بالکل سیریس لیتے ہیں۔
ان کے یہاں محنت، جذبات، رشتوں، خوشی، اقدار، حقوق وغیرہ کے تصورات کیسے ہوں گے۔ سوچتے ہیں ۔۔

جویریہ سعید

JS