Skip to content

اللھم بلغنا رمضان

  • by

نیر تاباں

رمضان کی سپیشل عبادات والی پوسٹس پڑھ کر اگر آپ کو موٹیویشن کے بجائے گلٹ محسوس ہو رہا ہے، اگر آپ کو لگ رہا ہے کہ معاشی اور معاشرتی تقاضے بھی نبھانے ہیں اور سال بھر کی کوتاہیوں کے بعد اللہ کو راضی کرنے کا وقت بھی ہاتھ سے گنوانے نہیں دینا، آپ رمضان کے منتظر بھی ہیں اور دل میں شرمسار بھی کہ ہم صبح سے رات تک کی اتنی عبادات نہ کر پائیں گے۔ تو یہ تحریر آپ کے لئے ہے۔

یہ تحریر میرے لئے ہے!

سب سے پہلے تو اپنے چوبیس گھنٹوں کو تقسیم کیجیے کہ کتنا وقت جاب/پڑھائی، نیند، کھانے پینے، سیلف گرومنگ میں لگتا ہے۔ اب دیکھیں کہ باقی کتنے گھنٹے بچے۔ ان دو تین گھنٹوں کو بہترین بنانا ہے۔ جن چیزوں میں وقت ضائع کرتے ہیں ان پر بھی نظرِ ثانی کیجیے تا کہ جو چند گھنٹے ہیں انہیں پروڈکٹو بنانے میں یہ time thieves آڑے نہ آئیں جیسے حد سے بڑھا ہوا سوشل میڈیا کا استعمال، دوستوں کے ساتھ لمبی لایعنی گفتگو، بہت زیادہ سونا یا بغیر وجہ جاگتے رہنا، افطار ڈنر کے نام پر سارا دن اور ساری ہمت کچن میں لگا دینا۔

رمضان بس شروع ہوا ہی چاہتا ہے۔ تمام صفائیاں ستھرائیاں مکمل کر لیں۔ پیاز ٹماٹر وغیرہ کا مصالحہ، کوئی کباب رول سموسے بنانے ہیں تو جلد سے جلد کریں۔ کباب رول وغیرہ جیسے کاموں میں بچہ قوم کو ساتھ لگائیں۔افطار جتنا سادہ اور صحت بخش رکھیں، اتنا ہی بہتر ہے۔ رمضان کی گروسری اور عید کی بھی شاپنگ کر کے سب کام ختم کر لیجیے۔ عید کے کپڑے استری کر کے ہینگ کر لیں۔

یہ کام پہلے سے ہوئے رکھے ہوں تو رمضان میں فوکس رمضان کی طرف رہے گا۔

۱۔ کچھ رئیلسٹک گولز بنائیے۔ وہ جو شروع میں آپ نے دیکھا کہ بالفرض آپ کے پاس دو گھنٹے ہیں، اس میں کیا کرنا ہے، کس کام کو کتنا وقت دینا ہے، یہ لکھ لیجیے۔ کتنا قرآن، کیا ہر نماز کے بعد کچھ حصہ یا پھر ایک ساتھ؟ کن اوقات میں؟ اسلامک لیکچر کس کا سننا ہے؟ کتنی دیر؟ کس وقت؟ لیکچر اور تسبیحات گھر کے کاموں کے دوران ہو سکتی ہیں اس لئے وہ وقت استعمال کر لیجیے۔ گولز اچیو ایبل ہوں، بیشک تھوڑے ہوں لیکن مستقل۔ جو پہلے دن کیا ہے اس کو آخری دن تک لے کر ہی جانا ہے ان شا اللہ۔

۔ رمضان قرآن کا مہینہ ہے اس لئے تلاوت، تفسیر، تدبر جتنا بھی ہے اس کو ترجیح پر رکھیے۔
۔ دعا بہت زیادہ کریں۔ وقت کی برکت کی، جو بھی اعمال ہوں انکے اخلاص اور قبولیت کی۔ دعا لسٹ ابھی ہی اپڈیٹ کر لیں۔
۔ صدقات زیادہ دے سکیں تو اچھا ہے۔ ساتھ یہ دعا کہ بدنی عبادات میں جہاں کمی ہو رہی ہے، اسے اللہ مالی عبادات سے پورا کر دیں۔

۲۔ یاد رکھئے کہ عبادت نماز قرآن کے علاوہ بھی ہے۔ ایک تو نیت! بار بار اپنی نیت کو خالص کرتے رہیے۔
۔ جب جب صفائی سے الجھن ہونے لگے، کوکنگ سے دل گھبرائے، بچوں یا بزرگوں پر چڑچڑاہٹ محسوس ہو، اپنی نیت کو بدل کر دنیا کے انہی کاموں کو بس اللہ کی رضا کی خاطر بہتر نیت کے ساتھ کریں۔
۔ غصے پر قابو اور صبر والا رویہ رکھنا، خود کو شکر پر مائل کرنا، عفو و درگزر اپنانا، لڑائی اور بحث سے بچنا، غیبت نہ کرنا، یہ سب عبادت ہے۔
۔ سوشل میڈیا پر یا فیملی یا دوست احباب سے مقابلے کی دوڑ میں نہ پڑیں۔ آپ کا مقابلہ بس آپ سے ہی ہے۔ اپنا بیسٹ دیجیے، وقت ضائع نہ کریں، اپنا بہترین ورژن بنیں، بس یہی مطلوب ہے۔

۳۔ چھوٹے بچوں کی مائیں بچوں سے چڑیں نہیں کہ ہماری عبادات متاثر ہو رہی ہیں، بلکہ بچوں کی تربیت بھی عبادت سمجھ کر ہی کریں۔ انہیں انبیا کی کہانیاں سنانا، اللہ کے نام کلر کرنے کو دینا، رنگین صفحے کاٹ کر مسجد بنانا اور ڈھیروں ڈھیر کاموں میں انوالو کریں۔ افطار کے وقت انہیں شامل کریں۔ کوئی شربت بنائے تو کوئی کھجور کی گھٹلی نکالے، اور کوئی برتن لگائے۔ یہ ان کی میموریز ہیں۔ مل کر عبادات کیجیے۔ آپ قرآن پڑھیں تو ساتھ انہیں بھی قاعدہ تھما دیں۔ نماز کے وقت انہیں ساتھ کھڑا کر لیں۔ لیکچر کے وقت پاس بٹھا لیں۔

کرنے کے کام:
نیت خالص ہو تا کہ دیناوی کام بھی عبادت بن جائے۔
گولز تھوڑے ہوں لیکن مستقل عمل۔
روزہ کسی پر احسان نہیں اس لئے موڈ خوشگوار رکھنے کی کوشش ہو۔
بچوں کو دور دور کرنے کے بجائے پاس پاس رکھیں۔
اور اپنا مقابلہ بس خود سے کریں۔

بچنے کے کام
۔ زبان اور ہاتھ کے شر سے گھر والوں کو اور دنیا والوں کو (رئیل اور ورچوئل) محفوظ رکھا جائے۔
۔ گھر کے کاموں کو محدود رکھا جائے۔
۔ غیر ضروری کاموں میں وقت ضائع نہ کیا جائے۔
۔ افطار ڈنرز پر اپنا وقت اور انرجی نہ کھپائی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *