Skip to content

 

استقبال رمضان

نیر تاباں

نیو فاؤنڈلینڈ .کینیڈا 
NewFoundland Canada

 

 

رمضان کی تیاریوں میں پہل پہلے غالبا” چھوٹی سورتیں، دعائیں یاد کرنا ہوا کرتا ہو گا، تفصیلی صفائیاں وغیرہ۔ پھر غیر محسوس طریقے سے سموسے رول دہی بھلے بھی اس تیاری میں شامل ہو گئے۔

میں ایک رمضان ایکٹیویٹیز گروپ میں ہوں۔ لگنے لگا ہے کہ رمضان کی تیاری میں اب جانے انجانے انواع و اقسام کی سجاوٹیں شامل ہو گئی ہیں۔ رمضان اور عید کے لئے روشنیوں میں نہایا ہوا گھر، خاص ٹیبل ڈیکور، خاص کروکری اور کٹلری، داخلی دروازے پر لگانے کے لئے رمضان/عید رِیتھ، کشنز، بچوں کے پاجامے جن پر رمضان یا عید مبارک کڑھائی یا پینٹ ہوا ہو، تحائف دینے کے لئے خصوصی بیگز جن پر چاند تارہ، یا لالٹین، یا مسجد بنی ہو۔ اس سے بھی بڑھ کر کرسمس ٹری نما رمضان ٹری جس پر اللہ، محمد، رمضان/عید مبارک والے آرنامنٹس ہیں اور اس کے عین نیچے تحائف رکھے جاتے ہیں۔۔۔ سلسلہ کہیں تھمنے میں نہیں آ رہا۔ جیسے ایک بار پہلے بھی کہا تھا کہ وہ وقت دور نہیں جب ہرا چغہ پہنے ہوئے ایک درویش کا کردار بھی متعارف کروا دیا جائے گا تا کہ سینٹا کلاز کا حلال ورژن وجود میں آ پائے۔

ہمیں بچوں کے اندر رمضان کے جوش و خروش کو ابھارنا بھی ہے، اس مہینے کو باقی سال کے کسی بھی مہینے سے بڑھ کر سیلیبریٹ بھی کرنا ہے، لیکن یہ ایک سلپری روڈ ہے تو احتیاط کا دامن بھی تھام رکھنا ہے۔ ہر ہر وہ کام جو کرسمس یا ایسٹر پر کیا جاتا ہو، اسے من و عن کاپی کرنے کی ضرورت ہے، نہ اس کا پریشر لیا جائے۔ کرسمس مذہب کے نام پر ایک بے روح سیلیبریشن بن چکی ہے۔ میٹیرئیل ازم کی اندھی دوڑ ہے۔ کبھی کبھی مجھے بہت ڈر لگتا ہے کہ کہیں ہم میٹیریلزم کی دوڑ میں لگ کر اپنی عبادات کو بے روح نہ کر دیں۔

ہاں بچوں کو خوب خوب شامل کیا جائے۔ کہانیاں، سرگرمیاں، عبادات بھی۔
رمضان کارنر ہو جہاں ایک جگہ ہی جائے نماز، اسلامی کتابیں، دعا لسٹ، مسنون دعاؤں کی کتب، تسبیح سب موجود ہو کہ بھاگ بھاگ چکر نہ لگانے پڑیں اور یکسو ہو کر عبادت کی جائے،
دعا لسٹ ضرور بنائی جائے
صدقہ، زکوة، فطرانہ سب بچوں کے ہاتھ سے نکلوائیں
یہ مہینہ ایسا پیارا، اور سکون آور ہے کہ اس میں سیلیبریشن بھی ہو تو احترام اور عقیدت شامل حال رہے۔ ہلکا پھلکا سجانا بھی چاہیں تو مجھے حرج نہیں لگتی بالخصوص غیر مسلم ممالک میں رہنے والے احباب جہاں انہی چیزوں سے گھر میں رمضان یا عید کا ماحول پیدا کرنا پڑتا ہے۔

!لیکن میرے ساتھیو
یہ راستہ ڈھلوان والا ہے۔ احتیاط رکھنی ہے کہ عقیدت اور محبت میں کہیں کرسمس کو ہی فالو نہ کرنے لگیں۔ میٹیریلزم میں یوں نہ کھو جائیں کہ رمضان کی تیاری کا نام سن کر بس یہی شو شا اور چکا چوند ذہن میں آئے۔ عبادات بے روح نہ ہونے پائیں ان شا اللہ۔

نیّر تاباں

1 thought on “استقبال رمضان”

  1. جی آپ نے بالکل صیحیح بات کی طرف نشاندہی کی کہیں ایسا نہ ہو کہ رمضان کی روایت بن جاۓ کہ گھر درود جوار سجا لو اور جو سجانے کیئے ہے وہ رہ جاۓ یعنی دل اللہ کے تقوی سے خالی رہ جاۓ

Comments are closed.