Skip to content

جویریہ سعید ,آسٹریلیا   

احساس تشکر

 

دنیا میں غم ہیں دکھ ہیں تلخیاں ہیں۔ میرا اپنا دل بھی غم میں ایک قسم کا سرور محسوس کرتا ھے۔۔۔        
مگر دنیا میں خوشی بھی ھے اور چھوٹی چھوٹی سی پیاری باتیں بھی!۔۔۔ جو تلخیوں میں گدگدا دیتی ہیں اور انسانوں سے محبت کروا دیتی ہیں۔
میں بحر منجمد شمالی سے ذرا نیچے ۔۔۔ برف کے شہر میں زندگی کے کچھ برس گذار کر آئی ہوں۔۔ وہاں جہاں درجہ حرات منفی چالیس تک گرجاتا تھا۔۔ جہاں کی جھیلیں، برف پوش چوٹیاں اور وسیع و عریض مرغزار ہزاروں لاکھوں برس تک انسانوں کے قدموں سے ناآشنا رھے۔۔

اور اب میں ایک ایسے ملک میں رہ رہی ہوں جو دنیا کے پرلے سرے پر عظیم سمندر بحرالکاہل کے بیچ واقع ھے۔۔ یہاں کے جانور، پیڑ پودے ، پرندے، موسم ، صبح شام کے اوقات باقی ساری دنیا سے الگ تھلگ اور ایک کونے میں ہونے کی وجہ سے انوکھے ہیں۔۔۔ یہاں تک کہ ارتقائی سائنس والوں نے بھی سوال اٹھائے کہ انسان وہاں کیسے پہنچے جب کہ وہ جگہ سب سے کٹی ہوئی تھی۔

میں دیکھتی ہوں کہ اللہ کے بندے اس کے نام لیوا کیسے ہر جگہ اس کے نام کی سجدہ گاہ آباد کرتے ہیں۔ کینیڈا کے برفستان سے لے کر دنیا سے کٹے اس بر عظیم تک۔
میں جس تراویح کی جماعت میں شرکت کررہی ہوں، اس کا انعقاد مقامی اسلامی تنظیم نے شہر کی ایک مشہور اور بڑی یونیورسٹی میں کیا ھے۔۔

بانہوں میں بانہیں ڈالے نوجوان جوڑے، جگہ جگہ خوش گپیاں کرتے لوگوں اور لائبریری آتے جاتے مصروف لوگوں کے بیچ کچھ لوگ الگ ہی حلیوں میں جائے نماز سنبھالے ہال میں داخل ہوتے ہیں۔ ان میں اچھلتے کودتے بچے اور لبادوں میں لپٹی خواتین بھی شامل ہیں۔ ۔۔ اس ہال میں داخل ہوتے ہی ماحول ایک دم ایسے بدل جاتا ہے جیسے آپ جادوئی دروازے سے دوسری دنیا میں پہنچ گئے ہوں۔

اور میں دیکھتی ہوں کہ یہاں اللہ کا نام بلند کرنے آنے والوں میں سے اکثر نوجوان اور نوعمر ہیں۔

ان میں ایسا کوئی ضرور ہوتا ھے جس نے پیچھے لمبے بالوں کی ایک پونی ٹیل بھی بنائی ہوتی ھے اور کئی ایسے ہوتے ہیں جو شارٹ پینٹس میں ہی آجاتے ہیں۔

کئی لوگ جائے نماز ساتھ لائے ہیں۔ جو بچھائے گئے غالیچوں پر ہی پھیلا لی گئیں۔۔ افراد زیادہ ہوگئے تو بعد کو آنے والوں نے اپنی جیکٹیں سخت زمین پر بچھا کر نماز ادا کرنی چاہی۔ غالیچوں پر اپنی جائے نماز بچھانے والے کھڑے ہوگئے۔ سب آگے بڑھ بڑھ کر اپنی جائے نماز پیش کرنے لگے۔

میری آنکھیں ایسے مناظر پر پر نم ہوجاتی ہیں اور دل انوکھی مسرت سے لبریز ہونے لگتا ھے۔

دوران نماز آمین بالجہر پر اختلافات اپنی جگہ۔۔۔ مگر سورہ فاتحہ کی تکمیل پر “آمین ” کی گونجیلی آوازوں میں۔۔۔ کئی باریک مگر زور دار آوازیں طویل ترین “ااااااامییییییین” کے ساتھ بلند ہوں تو مسکراہٹ دبانی پڑتی ھے۔ یہ بچوں کی آوازیں ہوتی ہیں۔۔۔۔ بچے بڑے جوش سے “آمین” کہتے ہیں ۔۔ گویا کہ وہ اس ساری سرگرمی میں اپنی باری آنے کو بڑی ذمہ داری اور شوق سے ادا کرتے ہوں۔۔۔ باقی تلاوت تو انہیں سمجھ نہیں آتی۔۔ مگر یہ آمین انہی کے حصے کا کام ھے۔ وہ ایک دم ہوشیار ہوجاتے ہیں اور بڑی سنجیدگی اور ذمہ داری سے آمین کہنے کا “فریضہ” انجام دے کر اپنی شرکت پر نازاں وفرداں ہوتے ہیں۔
ارتکاز کی ساری کوششوں کے بیچ اپنے بچے کی بلند و بالا آمین سننا ۔۔۔ ایک طمانیت آمیز تجربہ ھے۔

اللہ وجہہ کریم کے دیدار کے مشتاق کچھ لوگ شیرینی یا کھانا تقسیم کرتے ہیں۔۔ یہاں طالب علموں کی بڑی تعداد آتی ہے۔۔ کچھ خواتین یہ کھانا خاص طور پر ان کے لیے تیار کرتی ہیں۔
یہ دیکھ کر مجھے اپنے لوگوں سے اور محبت ہوتی ھے۔ خواتین آتے جاتے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کہتی ہیں۔۔ اور آپ کو اجنبیوں کو سلام کرنے کی سنت کی توفیق ملتی ھے۔

آپ اس زمانے کے فتنے سے محفوظ رہنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے بارے بتایا گیا کہ لوگ صرف جاننے والوں کو سلام کیا کریں گے۔

تراویح کے بعد دنیا ہلکی پھلکی، روشن روشن اور پررونق محسوس ہوتی ھے۔ بچوں کا گھر لوٹنے کو جی نہیں چاہتا۔۔ اور بندہ پرنم آنکھوں کے ساتھ دعا کرتا ھے کہ جیسے تیرا انکار کرنے والوں کے ہجوم میں مجھے آج اپنے نام لیواؤں کے ساتھ اکٹھا کیا، اپنے حضور سجدہ ادا کرنے کی توفیق بخشی ۔۔۔ روز محشر مجھے اسی طرح کے ہجوم میں اللہ والوں کے ساتھ اٹھانا۔۔۔۔امین

افطاری میں کتنی سادگی کرلیں۔۔۔ افطار کے وقت کی خوشی اور بے قراری دیدنی ہوتی ہے۔۔ بچوں کا ذوق و شوق یاد دلاتا ہے کہ دعا کیجیے کہ روز محشر آب کوثر سے روزہ افطار ہو اور دیدار الٰہی سے پیاسی اور بے قرار نگاہیں اور سارا وجود سیراب ہو۔
یہ تجربات میرے ہی نہیں ہیں۔۔۔دیار غیر میں بسنے والے تمام لوگوں کے یکساں ہونگے ۔

ہم سب اپنے آپ سے ، اپنے لوگوں سے، انسانوں سے خفا خفا سے رہتے ہیں ۔۔
ان باتوں پر بھی جن میں حسن ظن کی گنجائش موجود ہو ۔۔
مگر جس طرح لوگ چائے کے ایک کپ سے خوشی کشید کرنے کے مشورے دیتے ہیں، میں ان چھوٹے چھوٹے مناظر سے مسرت کشید کرتی ہوں۔
ہم سب کو دکھوں سے بھری اس دنیا میں خدا کی نعمتیں محسوس کرکے شکرگذار بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔
دعائیں سب کے لیے۔۔ اللہ کریم قبول فرمائے۔ ❤️❤️