Farzana Tariq
Milton
حج اور اجتماعیت
اسلام ایک ایسا دین ہے جو فرد کی اصلاح کے ساتھ ساتھ معاشرتی فلاح و بہبود کو بھی اولین ترجیح دیتا ہے۔ اس کا ہر رکن کسی نہ کسی طور پر اجتماعی پہلو رکھتا ہے مثلا جماعت کے ساتھ نماز ہمیں سارے علاقے کے ساتھ جوڑ کر رکھتی ہے اور اگر کوئی نمازی نماز میں ہمیں نہ دکھے تو فورا اس کی خیریت دریافت کی جاتی ہے اور کوئی مشکل ہو تو وہ دور کرنے میں اس نمازی کی مدد کر دی جاتی ہے ۔
زکوۃ معاشرے کے غریبوں کو اور امراء کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے ۔ اسی طرح حج بھی صرف انفرادی عبادت نہیں بلکہ اجتماعی عبادت ہے یا یوں کہیے حج اجتماعیت کا ایک عظیم مظہر ہے ۔ دنیا کے ہر کونے سے لاکھوں مسلمان جب ایک لباس میں ایک نیت کے ساتھ ایک جگہ جمع ہوتے ہیں تو دشمنان اسلام پر ہیبت طاری ہوتی ہے۔
حج میں قوم ، رنگ ، نسل اور معاشرتی حیثیت کے تمام امتیازات مٹ جاتے ہیں۔ جیسا کہ سورہ حجرات میں ارشاد ہے بے شک مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں تو حج میں اس کی بہترین عکاسی نظر آتی ہے. جب سب ایک ہی رنگ میں رنگے صف در صف اپنے رب کو سجدہ کرتے ہیں تو ان کے درمیان کوئی تفریق نہیں رہتی۔ مہنگے پیکج , سستے پیکج والے سب ایک ہی میدان میں جمع ہوتے ہیں. میں اپنا ذاتی تجربہ شیئر کروں گی کہ دوران حج گزرتے ہوئے میں نے کچھ افریقی خواتین کو سوکھی روٹیوں کو توڑ کر کھاتے دیکھا۔ سبحان اللہ آپ دیکھیں اللہ کے گھر بوفے والے بھی آتے ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ نادار لوگ بھی حاضری پاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا “کسی عربی کو عجمی پر کسی گورے کو کالے پر کوئی فضیلت نہیں سوائے تقوی کے”۔
یہ اعلان اسلامی اجتماعیت کی بنیاد پر مساوات اتحاد اور اخوت کی اعلی مثال ہے۔
حج کی بدنی عبادات جیسے کہ عرفات میں وقوف ، مزدلفہ میں رات گزارنا ، منی میں قربانی اور رمی سب کچھ اجتماعی طور پر انجام دی جاتی ہیں ۔اس دوران سخت موسم اور محنت کے باوجود سب ساتھی ایک دوسرے کے مددگار ہوتے ہیں ۔ جن بزرگوں کے ساتھ کوئی جوان نہ ہو ان کو بھی کسی کمی کا احساس نہیں ہوتا کیونکہ ہر جوان اپنا کندھا پیش کرنے کو تیار ہوتا ہے ۔ ان بزرگوں کی ویل چیئر چلانا، ان کی جانب سے رمی کرنا اور ان کو انسولین وغیرہ لگانا جیسے معاملات ہر حاجی مشاہدہ کرتا ہے ۔
آج کے دور میں جہاں امت مسلمہ فرقہ واریت، علاقائیت اور خود غرضی کا شکار ہے ۔ حج ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارا اصل جوہر اجتماعیت، محبت اور بھائی چارہ ہے ۔ اگر ہم ایک مقصد ایک قبلے اور ایک کلمے پر متحد ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں کمزور نہ کر سکے۔
دعا کرتے ہیں یا اللہ امت مسلمہ کو یکجان کر دے۔ ہم ایک دوسرے کے دکھ درد کا احساس کریں اور اپنی پوری قوت کے ساتھ باطل قوتوں کا مقابلہ کر سکیں ۔ آمین۔